مجاز مرسل سے کیا مراد ہے ؟ اس کی صورتیں یا اقسام کی مثالوں سے وضاحت کریں ۔

مجاز مرسل : علم بیاں کی رو سے اگر کوئی لفظ اپنے حقیقی معنی کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہو کہ اس کے حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کے علاوہ کوئی اور تعلق ہو تو اسے مجاز مرسل کہتے ہیں مثلاً یہ کہیں کہ اس سلسلہ میں اس کا ہاتھ نہیں پہنچتا یا اس کام میں میرا ہاتھ نہیں مندرجہ بالا جملوں میں ہاتھ کا لفظ قدرت یا اختیار کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔

مجاز مرسل کی بہت سی صورتیں اور اقسام ہیں جو تقریبا چوبیس اقسام بنتی ہیں  ۔ مجاز مرسل کی اقسام  میں سے چند ایک کی وضاحت درج ذیل ہے : ۔

جز کہہ کر کل مراد لینا: یعنی بولنا ایک لفظ اور اس کا اطلاق تمام پر کرنا  مثلآ الحمد کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس جملے میں جز بولا گیا ہے الحمد جب کہ الحمد سے مراد پوری سورت فاتحہ ہے الحمدللہ سے لے کر ولدالین تک ۔

شعری مثال دیکھیے

جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا

کل اس پہ یہی شور ہے پھر نوحہ گری کا

پہلے مصرعے میں شاعر نے سر بول کر انسان مراد لیا ہے یعنی جزو بول کر کل مراد لیا ہے۔ 

2۔  کل بول کر جزو مراد لینا :

بولنا جزو مگر اس کا اطلاق کل پر کرنا ۔

  مثلاً 

اور لے آئے بازار سے اگر ٹوٹ گیا

ساغر جم سے میرا جام سفال اچھا ہے

اس شعر میں کل یعنی بازار بول کر دکان جز مراد لی گئی ہے ۔ اسی طرح کوئی یہ کہے کہ میں اسلام آباد میں رہتا ہوں ۔ تو  وہ اسلام اباد میں نہیں رہتا بلکہ اسلام اباد کا کوئی ایک سیکٹر ، کسی ایک گلی میں رہتا ہے ۔  یہاں بھی کل بول کر جزو مراد لیا گیا ہے۔

3۔   سبب بول کر مسبب مراد لینا:

بولنا سبب مگر اس کا اطلاق مسبب پر کرنا ۔

جیسے  

آج بادل خوب برسا اس جملے میں سبب یعنی بادل بول کر مسبب یعنی بارش مراد لیا گیا ہے ۔

4۔  مسبب بول کر سبب مراد لینا :

بولنا مسبب کگر اس کا اطلاق سبب پر کرنا ۔ مثلاً

 اناج برس رہا ہے۔  اس جملے سے مراد پانی برسنا ہے جو اناج پیدا ہونے کا ذریعہ یا سبب ہے۔ 

5۔  زمانہ ماضی مراد لینا ہے

یعنی کوئی ایسی بات کرنا جو ماضی میں ہوتی رہی ہو تو اسے موجودہ زمانے میں بیان کرنا جیسے کوئی ریٹائر پرنسپل جو اب پرنسپل شپ چھوڑ چکا ہے تو اسے پرنسپل صاحب کہنا ۔ اسی طرح کسی ریٹائر فوجی کو فوجی صاحب کہنا وغیرہ ۔

6:   زمانہ مستقبل مراد لینا :

اس سے مراد یہ ہے کہ ابھی تک کسی نے وہ کام کیا نہیں ہے لیکن ہم اسے اس سے پہلے ہی وہ ٹائٹل دے دیتے ہیں جیسا کہ کسی میڈیکل کے سٹوڈنٹ کو ڈاکٹر صاحب کہنا ۔ 

7 ۔  ظرف بول کر مظروف مراد لینا:

ظرف کا مطلب ہے برتن اور مظروف جو کچھ برتن کے اندر موجود ہوتا ہے۔  جیسے ہم کسی مہمان کو کہیں کہ بوتل پی لو ۔ ہم نے ظرف کا ذکر کیا لیکن بوتل( ظرف ) نہیں پی جاتی بلکہ بوتل میں موجود مشروب( مظروف ) پیا جاتا ہے ۔

مظروف بول کر ظرف مراد لینا :

بولنا جو کچھ برتن کے اندر ہے ( مظروف) جبکہ اس سے مراد برتن( ظرف ) لینا جیسا کہ ہم کسی سے کہیں کہ الماری سے شربت اٹھا لاؤ تو ہم الماری سے شربت نہیں اٹھاتے بلکہ شربت جس چیز میں موجود ہوتا ہے یعنی ظرف، بوتل اٹھاتے ہیں ۔

نوٹ : اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔ شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply