آج کی اس پوسٹ میں ہم فعل ماضی اور اس کی اقسام کی وضاحت مثالوں کی مدد سے کریں گے ۔ سوال : فعل ماضی سے کیا مراد ہے ؟ اس کی اقسام کی وضاحت مثالوں کی مدد سے کیجیے ۔
فعل ماضی : وہ فعل ہے جو کسی گزرے ہوئے زمانے میں وقوع پذیر واقعے کو ظاہر کرے ۔
فعل ماضی کی پہچان: فعل ماضی کے اردو فقرات کے آخر میں ” الف ” ، ” ی” اور ” ے” آتا ہے ۔ جیسا کہ تھا ، تھی اور تھے وغیرہ ۔
جیسے: ساجد نے پنجم کے امتحان میں وظیفہ حاصل کیا، خلیل نے خط لکھا ، عمران نے امتحان دیا اور عابد نے کتاب لکھی وغیرہ ۔ ان جملوں میں کیا ،لکھا ، دیا اور لکھی ماضی کو ظاہر کرتے ہیں ۔
فعل ماضی کی اقسام :
فعل ماضی کی مندرجہ ذیل مشہور اقسام ہیں :-
1۔ماضی مطلق 2۔ ماضی بعید 3۔ماضی قریب 4۔ ماضی شکیہ 5۔ ماضی استمراری 6۔ماضی تمنائی 7۔ ماضی شرطیہ
اب ہم ان تمام کی تعریف اور مثالوں کی مدد سے وضاحت کرتے ہیں ۔
1۔ماضی مطلق: ماضی مطلق گزرے ہوئے زمانے کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسا فعل جو دُور یا قریب کی قید کے بغیر گذرے ہوئے زمانے کو ظاہر کرتا ہے ماضی مطلق کہلاتا ہے۔ وہ فعل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا مطلق گذرے ہوئے زمانے میں پایا جائے ۔
مثلاً : وہ بازار آیا ، اس نے کھانا کھایا اور ہم نے قلم خریدا وغیرہ ۔
2۔ ماضی قریب : ماضی قریب اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں قریب کا گذرا ہوا زمانہ پایا جائے۔
جیسے: وہ بازار آیا ہے ، اس نے کھانا کھایا ہے اور ہم نے قلم خریدا ہے وغیرہ ۔
3۔ ماضی بعید : وہ فعل ہوتا جس میں کسی کام کا ہونا یا کرنا دُور کے زمانے میں پایا جائے۔ وہ فعل جو دُور کے گذرے ہوئے زمانے میں ہوا ہو اسے ماضی بعید کہا جاتا ہے۔
جیسے : وہ بازار آیا تھا ، اس نے کھانا کھایا تھا اور ہم نے قلم خریدا تھا وغیرہ ۔
4۔ماضی شکیہ : ماضی شکیہ وہ فعل ہے جس میں گذرا ہوا زمانہ شک کے ساتھ پایا جائے ۔
جیسے : وہ بازار آیا ہوگا ، اس نے کھانا کھایا ہوگا اور ہم نے قلم خریدا ہوگا وغیرہ ۔
5۔ ماضی استمراری : ماضی استمراری اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں گذرا ہوا زمانہ جاری حالت میں پایا جائے۔ ایسا فعل جو گذرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے بار بار ہونے یا جاری رہنے کو ظاہر کرے اسے ماضی استمراری کہتے ہیں ۔ استمراری کا دوسرا نام فعل جاری بھی ہے ۔
جیسے : وہ بازار آتا تھا ، وہ کھانا کھاتا تھا اور ہم قلم خریدتے تھے وغیرہ ۔
6۔ماضی تمنائی: کسی کام کے ساتھ کوئی تمنا یا شرط پائی جائے اُسے ماضی شرطیہ یا تمنائی کہتے ہیں۔ وہ فعل جس میں گذرے ہوئے زمانے میں کسی ہونے والے کام کے ساتھ تمنا یا شرط پائی جائے تو ایسے فعل کو فعل ماضی تمنائی یا شرطیہ کہتے ہیں۔
جیسے : کاش وہ بازار آتا ، کاش وہ کھانا کھاتا اور کاش ہم قلم خریدتے وغیرہ ۔
7۔ ماضی شرطیہ: وہ فعل جس میں گذرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے ساتھ کوئی تمنا یا شرط پائی جائے اُسے ماضی شرطیہ یا تمنائی کہتے ہیں۔ وہ فعل جس میں گذرے ہوئے زمانے میں کسی ہونے والے کام کے ساتھ تمنا یا شرط پائی جائے تو ایسے فعل کو فعل ماضی تمنائی یا شرطیہ کہتے ہیں ۔
جیسے : گر وہ بازار آتا تو ضرور واپس جاتا اور اگر ہم قلم خریدتے تو سکول سے مار نہ پڑتی وغیرہ ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ فعل ماضی اور اس کی اقسام کی وضاحت مثالوں سے جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.