آج کی اس پوسٹ میں ہم فراق گورکھپوری کی سوانح ، شاعری ، اردو ادب میں ان کا مقام و مرتبہ ، علمی و ادبی خدمات اور تصانیف پر مختصر سوالات لکھیں گے ۔
سوال نمبر 1 : فراق کا اصل نام کیا تھا؟!
جواب : فراق گورکپوری کا اصل نام رگو پتی سہائے اور فراق تخلص تھا ۔
سوال نمبر 2 : فراق گورکھپوری کب پیدا ہوئے ؟
جواب : فراق گورکھپوری 28 اگست 1896ء کو پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3 : فراق گورکھپوری کہاں پیدا ہوئے ؟ جواب : فراق گورکھپوری بروز جمعہ گورکھ پور یو پی کے ایک کانستھ قبیلے میں پیدا ہوئے۔
سوال نمبر 4 : فراق گورکپوری کا ظاہری حلیہ بیان کریں ۔
جواب : فراق گورکھپوری کا ظاہری حلیہ کچھ یوں تھا کہ ٹوپی سے باہر جھانکتے بکھرے ہوئے بال، شیروانی کے کچھ کھلے ہوئے بٹن، ڈھیلا ڈھالا پائجامہ، ایک ہاتھ میں گھڑی اور دوسرے میں سگریٹ ، بڑی بڑی گول آنکھیں ۔ اردو ادب کے معروف شاعر اور نقاد رگھوپتی سہائے کی ظاہری شخصیت کچھ ایسی ہی تھی ۔
سوال نمبر 5 : فراق گورکپوری کی ابتدائی تعلیم پر نوٹ لکھی۔
جواب : ابتدائی تعلیم رواج کے مطابق گھر سے ہی حاصل کی ۔ فارسی اور اردو کا ذوق انہیں ورثہ میں ملا ۔ گھر کا ماحول مشرقی تھا ۔ وہیں سے تعلیم کا آغاز ہوا سات سال کی عمر میں گھر کے قریبی ماڈل سکول میں داخل ہوئے اس کے بعد مشن ہائی سکول چلے گئے ۔ 1913ء میں جبلی ہائی سکول سے میٹرک اور 1915ء میں میور سینٹرل کالج الہ آباد سے ایف ۔اے کیا اور صوبہ بھر میں ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ 1918ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے بی۔ اے کیا اور صوبے میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ 1919ء میں پی۔ سی۔ ایس کا امتحان پاس کر کے ڈپٹی کلیکٹر ہو گئے۔
سوال نمبر 6 : فراق گورکپوری نے پہلی غزل کب لکھی ؟
جواب : فراق گورکھپوری نے پہلی غزل 1916ء میں لکھی ۔
سوال نمبر 7 : کیا فراق گورکھپوری بچپن سے ہی شاعری کرنے لگے تھے ؟
جواب : جی نہیں ، فراق گورکپوری بچپن میں مجنوں گورکھپوری اور پریم چند سے بہت متاثر تھے اسی وجہ سے وہ بچپن میں افسانہ نگاری کرنے لگے لیکن جلد ہی افسانہ نگاری کو چھوڑ دیا اور شاعری کرنے لگے ۔
سوال نمبر 8 : کیا فراق گورکھپوری نے ایم ۔ اے انگریزی بھی کیا ؟
جواب : جی ہاں ، 1930ء میں آگرہ یونیورسٹی سے ایم۔ اے انگریزی کے امتحان ریکارڈ نمبروں کے ساتھ پاس کیا اور اسی سال الہ آباد یونیورسٹی میں انگریزی کے لیکچرر ہو گئے۔
سوال نمبر 9 : کیا فراق گورکپوری نے ترقی پسند تحریک سے بھی وابستگی اختیار کی ؟
جواب : جی ہاں ، 1936ء میں شروع ہونے والی تحریک ترقی پسند تحریک سے بھی فراق گورکھپوری وابستہ رہے ۔
سوال نمبر 10 : کیا فراق نے پاکستان کا دورہ بھی کیا اور کس واسطے کیا ؟
جواب : جی ہاں ، فراق نے پاکستان کا دورہ بھی کیا ۔ 6 مارچ 1952ء کو پہلی بار فراق گورکھپوری نے پاکستان کا دورہ کیا۔ بہت سی ادبی شخصیات سے ملاقات کی اور اس کے علاوہ زندگی کا بیشتر حصہ الہ آباد یونیورسٹی میں درس و تدریس میں ہی بسر کیا ۔
سوال نمبر 11 : فراق گورکھپوری کب ملازمت سے سبکدوش ہوئے ؟
جواب : فراق گورکھپوری نے زندگی کا بیشتر حصہ الہ آباد یونیورسٹی میں درس و تدریس میں گزرا ۔ 31 دسمبر 1958ء کو یونیورسٹی کی ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔ 1959ء سے 1966ء تک یو۔ جی ۔ سی کی طرف سے نیشنل پروفیسر کے عہدے پر کام کیا۔
سوال نمبر 12 : فراق گورکھپوری کے کلام کی نمایاں خصوصیات کیا ہیں ؟
جواب : بلا شبہ فراق گورکھپوری بیسویں صدی کے ادب کا اہم نمائندہ شاعر ہے ۔ ان کی شہرت بطور ایک شاعر اور نقاد کے پورے بر عظیم میں رہی ۔ ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے ہیں کہ اردو شاعری کی آبرو اگر غزل ہے تو غزل کی آبرو فراق گورکھپوری ہیں ۔ انہوں نے اردو غزل کو نیا انداز ، نیا لب و لہجہ اور نئی قدروں سے روشناس کرایا ۔خاص طور پر رومانی اور عشقیہ شاعری میں مطالعہ و مشاہدہ کی گہرائی و گیرائی اور خیالوں کا نیا پن ، لب و لہجہ میں بے ساختگی ، حسن و عشق، وصل و ہجر ۔ وفا اور جفا کی بیشتر داستانیں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ ان میں فراق گورکھپوری نے ایک نئی روح پھونک دی ہے اور تکلف و تصنع کو ختم کرکے ایسی سادگی ، شادابی اور شگفتگی بخشی کہ وہ پوری اردو غزل پر چھا گئے ۔
سوال نمبر 13 : فراق گورکھپوری کی شاعری پر کن کن زبانوں کے اثرات پائے جاتے ہیں ؟
جواب : فراق کی شاعری پر انگریزی ، ہندی ، سنسکرت اور بنگالی زبان کی شاعری کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں ۔
سوال نمبر 14 : فراق کن کن مغربی مفکرین سے متاثر تھے ؟
جواب : فراق گورکھپوری بہت سے مغربی مفکرین سے متاثر تھے ۔ جن میں سے ورڈس ورتھ ، کیٹس، شیلی اور بائرن شامل ہیں ۔
سوال نمبر 15 : فراق کے معاصرین شعراء میں کون کون شامل ہیں ؟
جواب : فراق گورکھپوری کے معاصرین میں شاعر مشرق علامہ اقبال، فیض احمد فیض، کیفی اعظمی، یگانہ یاس چنگیزی، جوش ملیح آبادی ، جگر مرادآبادی اور ساحر لدھیانوی جیسے شاعر ہیں۔ اتنی عظیم ہستیوں کی موجودگی کے باوجود انھوں نے ابتدائے عمر میں ہی اپنی شاعری کا لوہا منوالیا ۔ سوال نمبر 16 : کیا فراق طنز و مزاح کی واردات بھی کیا کرتے تھے ؟
جواب : جی ہاں ، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنا بڑا شاعر ہو اور اس کی فطرت اور مزاج میں مزاح شامل نہ ہو ۔ فراق بھی کبھی کبھی موڈ میں ہوتے تو خوب چٹکلہ بازی فرماتے تھے جیسا کہ ملاحظہ فرمائیں: ایک بار ایک مشاعرے میں فراق کے پڑھنے کے بعد کسی نوجوان شاعر کا نام پکارا گیا۔ اس نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا کہ فراق صاحب کے بعد میں کیسے اپنا کلام سنا سکتا ہوں، یہ بات ادب کے خلاف ہے۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے فراق نے آواز لگائی کہ ” میاں صاحب زادے! اگر میرے بعد پیدا ہو سکتے ہو تو شعر بھی پڑھ سکتے ہو ” ۔
ایک بار لکھنؤ میں “ادب میں فحاشی ” کے موضوع پر سمینار منعقد کیا گیا۔ فراق صاحب سب کی باتوں کو خاموشی سے سن رہے تھے۔ یکایک انھوں نے سوال کیا آخر یہ فحاشی ہے کیا ؟
کسی شخص نے جواب دیا کہ ” فحاشی وہ کام ہے جو چھپ کر کیا جائے ” ۔
اس پر فراق صاحب نے انتہائی معصومیت سے پوچھا ” جیسے میں پیشاب کرتا ہوں”۔
فراق صاحب کے اس معصومانہ انداز پر سبھی ہنسنے لگے ۔
سوال نمبر 17 : فراق گورکھپوری کی تصانیف کا نام لکھیں۔
جواب : شعلہ ساز ، مشعل ، رموئزِ کنایات ، من آنم ، اردو غزل گوئی ، اندازے ، گل نغمہ ، شبستان ، غزلستان ، شعر ستان ، گل بانگ اور پچھلی رات وغیرہ ۔
سوال نمبر 18 : فراق گورکھپوری کی وفات کب ہوئی ؟
جواب : 3 مارچ 1982 کو فراق گورکھپوری ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔
سوال نمبر 19 : فراق کہاں دفن ہیں ؟
جواب : فراق گورکھپوری نیو دہلی انڈیا میں دفن ہیں ۔
سوال نمبر 20 : فراق گورکپوری کے چند ایک مشہور اشعار ملاحظہ فرمایئے :
ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں
غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست
وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئ
اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
نوٹ : امید ہے کہ آپ فراق گورکھپوری کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.