آج کی اس پوسٹ میں ہم شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے شاہین کے بارے میں تاثرات اور شاہین کے بارے میں اشعار پڑھیں گے ۔
شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا؛1 ۔
پردم ہے اگر تو تو نہیں خطرہء افتاد۔
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر 2 ۔
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی۔ چٹانوں میں
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں؛3 ۔
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں؛ 4 ۔
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور.
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا 5 ۔
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں؛ 6 ۔
کہ شاہیں کیلیے ذلت ہے کار آشیاں بندی۔
نوا پیدا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنم سے؛7 ۔
کبوتر کے تن نازک میں شاہیں کا جگر پیدا۔
افسوس صد افسوس کہ شاہیں نہ بنا تو؛ 8 ۔
دیکھے نہ تری آنکھ نے فطرت کے اشارات۔
وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں؛9 ۔
اسے کیا خبر کہ کیا ہے راہ و رسم شاہبازی
شکائت ہے مجھے یارب خداوندان مکتب سے؛10 ۔
سبق شاہیں بچوں کو دے رہےہیں خاکبازی کا۔
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.