ظفر اقبال کی شاعری

ظفر اقبال کی شاعری اور فکرو فن ۔ آج کی اس پوسٹ میں ہم ظفر اقبال غزل گو شاعر کی کالم نگاری ، پنجابی شاعری ، فکر و فلسفہ اور غزل گوئی کو مختصر سوالات کی شکل میں لکھ کر ان کی سوانح حیات آپ لوگوں پر عیاں کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ان شاءاللہ

سوال نمبر 1 : ظفر اقبال کب پیدا ہوئے؟

جواب : ظفر اقبال 27 ستمبر 1933ء کو پیدا ہوئے ۔ سوال نمبر 2 : ظفر اقبال کہاں پیدا ہوئے ؟

جواب: ظفر اقبال بہاول نگر ضلع اوکاڑا میں پیدا ہوئے ۔

سوال نمبر 3 : ظفر اقبال نے ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی ؟

جواب : ظفر اقبال نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے اوکاڑا سے حاصل کی ۔ میٹرک کا امتحان اوکاڑا سے پاس کیا ۔

سوال نمبر 4 : ظفر اقبال نے ایف اے اور گریجویشن کہاں سے کی ؟

جواب :  ظفر اقبال نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف اے اور گریجویشن کا امتحان پاس کیا ۔

سوال نمبر 5 : کیا ظفر اقبال نے ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کیا ؟

جواب :  جی ہاں ،  ظفر اقبال نے پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کیا ۔

سوال نمبر 6 : کیا ظفر اقبال نے ایل ایل بی پنجاب یونیورسٹی سے کرنے کے بعد پریکٹس بھی کی ؟ جواب :  جی ہاں ، انھوں نے ایل ایل بی کرنے کے بعد کچھ وقت اوکاڑا کچہری میں پریکٹس کی ۔ وہ ایک بار اوکاڑا ایسوسی ایشن اور دو مرتبہ پریس کلب اوکاڑا کے صدر بھی رہے ۔

سوال نمبر 7 : کیا ظفر اقبال نے سیاست میں بھی حصہ لیا ؟

جواب : جی ہاں ، ظفر اقبال نے 1977ء کے انتخابات میں نیشنل عوامی پارٹی کی طرف سے راؤ خورشید علی خان کے مقابلے میں الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے ۔

سوال نمبر 8 : ظفر اقبال کی شاعری کتنی دہائیوں پر محیط ہے ؟

جواب :  ظفر اقبال کی شاعری تقریباً پانچ دہائیوں یعنی نصف صدی پر محیط ہے ۔

سوال نمبر 9 : ظفر کی وجہ شہرت کیا ہے ؟

جواب : ظفر نے کالم نگاری بھی کی اور پنجابی شاعری بھی کی مگر ان کا اصل میدان غزل ہے ۔ ظفر کا اہم کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے غزل کی صدیوں پرانی روایتی فضا اور غزل کی موروثی جمالیات کو مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا ۔ ظفر کی نئی لسانی تشکیل کی کوشش نے ان کی شاعری کے موضوعات کو متاثر ضرور کیا ۔

سوال نمبر 10 : ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے انھیں کیسے خراجِ عقیدت پیش کیا ہے ؟

جواب : ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے انہیں بجا طور پر بیسویں صدی کا ادبی مرتد اور روایتی غزل کی غلامی سے آزاد ہونے والا پہلا شاعر کہا ہے ۔

سوال نمبر 11 : ظفر کی شاعری کے محاسن بیان کریں ۔

جواب : ظفر اقبال کی شاعری کے محاسن کا اگر جائزہ لیا جائے تو قاری یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے ہے کہ اس کا ایک بڑا حصہ ڈھیلے ڈھالے الفاظ پر مشتمل نظر آتا ہے ۔  ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ ” اچھا مصرع بالعموم وہی ہو سکتا ہے جو مکمل طور پر یا زیادہ سے زیادہ نثری ترتیب میں ہو، الفاظ کا استعمال اور بندش چست، برمحل اور بلا تکرار ہو، فالتو لفظ سے مبرا اور بے تکلف ہو” مگر افسوس ظفر اقبال صاحب اپنی بیشتر شاعری میں اس طرح کا کوئی تکلف روا نہیں رکھتے ۔ 

سوال نمبر 12 : ظفر نے کب شاعری شروع کی ؟ جواب :  پرائمری کے دوران ظفر اقبال کی طبیعت شاعری کے لیے موزوں ہو چکی تھی کیونکہ ان کے استاد نور احمد انجم قریشی جو خود بھی شاعر تھے جو بچوں کو بطور املا اشعار لکھ کر دیتے۔ ظفر اقبال آٹھویں جماعت تک کلیات میر اور دیوانِ غالب کا بھرپور مطالعہ کر چکے تھے۔ شفیق الرحمن کی تحاریر پڑھ کر ان کے اندر لکھنے کی تحریک پیدا ہو چکی تھی ۔ انھوں نے غزل کے پیرائے میں فنی اور موضوعاتی سطح پر روایت شکنی کے حوالے سے اپنی ایک الگ اور بھرپور پہچان بنائی۔ 

سوال نمبر 13 : ظفر اقبال کا پہلا شعری مجموعہ کون سا ہے ؟ 

جواب : ظفر اقبال کا پہلا شعری مجموعہ “آب رواں”  ہے ۔ 

سوال نمبر 14 : ظفر نے پہلا کالم کب لکھا؟ 

جواب :  ظفر اقبال نے 1973ء میں پہلا کالم ” سرور سکھیرا “کے پرچے ” دھنک ” کے لیے لکھا۔ 

سوال نمبر 15 : ظفر مختلف اخبارات میں کس نام سے کالم لکھتے رہے ؟ 

جواب : ظفر اقبال مختلف اخبارات میں ” دال دلیہ ” کے عنوان سے کالم لکھتے رہے ۔

سوال نمبر 16 : ظفر کب سے کب تک اردو سائنس بورڈ کے سربراہ بھی رہے ؟

جواب :  ظفر اقبال 16 فروری 1995ء سے لے کر یکم مارچ 1997ء تک اردو سائنس بورڈ کے سربراہ رہے ۔  سوال نمبر 17 : ظفر اقبال کا مجموعہ ہائے کلام کون سا ہے ؟ 

جواب : خشت زعفران ، گل آفتاب، تمجید ، تقویم ، تشکیل ، تجاوز ، توارد ، تساہل ، آب روا ، وہم وگمان ، ہٹے ہنومان ، رطب و یاس  ، غبار آلود سمتوں کا سراغ ، اطراف اور عیب و ہنر وغیرہ ۔

سوال نمبر 18 : ظفر نے کب وفات پائی ؟

جواب :  ظفر اقبال تاحال بقیدِ حیات ہیں اللہ تعالیٰ انھیں لمبی صحت والی زندگی عطا فرمائے آمین ۔ سوال نمبر 19 : ظفر کی شاعری مجموعی طور پر کس قسم کی شاعری ہے ؟ 

جواب :  ظفر کی شاعری مجموعی طور پر خوبیوں اور خامیوں کا موقع ہے ۔

سوال نمبر 20 : ظفر کے چند ایک مشہور اشعار لکھیں ۔

تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے 

کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے 

 

یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا

کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

 

اب وہی کرنے لگے دیدار سے آگے کی بات

جو کبھی کہتے تھے بس دیدار ہونا چاہیے

 

سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا

میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر

 

ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو

یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو

نوٹ : امید ہے کہ آپ ظفر اقبال کے فکر و فن اور شاعری کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں تفصیل سے جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

 شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply