طویلے کی بلا بندر کے سر محاورے کی وضاحت

آج کی اس پوسٹ میں ہم محاورہ کی تعریف اور ایک مشہور محاورہ ” طویلے کی بلا بندر کے سر” کی وضاحت کریں گے ۔

محاورہ: دو یا دو سے زیادہ الفاظ کا مجموعہ جو اہلِ زباں کی بول چال کے عین مطابق مجازی یا غیر حقیقی معنوں میں استعمال ہو محاورہ کہلاتا ہے ۔ مثلاً، ”سر پر چڑھنا” کے حقیقی معنی ہیں ”سر کے اوپر چڑھنا” جب کہ مجازی معنوں میں اس سے مراد گستاخ یا بد تمیز وغیرہ ۔

کہاوت ، ضرب المثل اور محاورے میں فرق

کہاوت اور ضرب المثل ایک ہی چیز ہے مطلب کسی واقعے یا قصے کہانی وغیرہ کا نتیجہ جو لگے بندھے الفاظ میں بطور مثال بیان کیا جائے کہاوت یا ضرب المثل کہلاتا ہے۔ جبکہ محاورہ یہ ہے کہ کسی مصدر کو اس کے حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال کیا جائے ۔

طویلے کی بلا بندر 🐒 کے سر کی وضاحت:

“طویلے کی بلا بندر کے سر” ایک مشہور اُردو محاورہ ہے، جس کا مطلب ہے کہ کسی دوسرے کی غلطی یا مصیبت کا بوجھ کسی بے گناہ یا غیر متعلقہ شخص پر ڈال دیا جائے۔ اس محاورے میں “طویلہ” اصطبل یا جانوروں کا احاطہ ہے، اور “بندر” سے مراد وہ شخص ہے جو بے قصور ہو لیکن اسے بلا وجہ کسی مصیبت کا سامنا کرنا پڑے۔ یہ محاورہ عموماً اُس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص اپنی غلطی یا ناکامی کا الزام کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔،

مزید وضاحت کے لیے اسے بھی ضرور پڑھیں تا کہ بات مزید واضح ہو جائے ۔

محاورہ : ” طویلے کی بلا بندر کے سر”

قدیم زمانے میں، لوگوں کا عقیدہ تھا، توہم پرستی تھی کہ “بلا” جب آتی ہے تو جو جانور باندھا ہوتا ہے، بکریاں، بھینسیں، گھوڑے وغیرہ ان کو ہلاک کر دیتی ہے، اس بلا کو کم ازکم ایک جانور کی قربانی درکار ہوتی ہے۔

طویلے سے مراد ، اصطبل کی طرح کی ایک جگہ، جو بغیر چھت کے بھی ہوسکتی ہے، جس میں جانور باندھے جاتے ہیں۔

“طویلے کی بلا بندر کے سر” مطلب یہ کہ اس وقت توہم پرستی کی وجہ سے لوگ، اس جگہ بندر کو باندھ دیتے تھے، کیوںکہ عقیدے کے مطابق بلا کو کسی بھی جانور کی قربانی درکار ہوتی تھی، لوگ چاہتے تھے کہ قیمتی مویشی بچ جائیں، اس لیے بندر کو باندھ دیا جاتا تھا۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ اس مشہور محاورہ ” طویلے کی بلا بندر 🐒 کے سر”  کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply