آج کی اس پوسٹ میں ہم ضرب الامثال یا کہاوتوں کے بارے میں پڑھیں گے کہ ان کا وجود کیسے عمل میں لایا جاتا ۔ ہر ضرب المثل یا کہاوت کے پس منظر میں ایک پوری کہانی ہوتی ہے ۔ چند ایک ضرب الامثال کی مکمل کہانی بھی لکھیں گے ۔
سوال: ضرب الامثال کی تعریف کریں اور مثالوں سے وضاحت کریں ۔
ضرب الامثال: عنوان پر غور کیجئے یہ دو لفظوں سے مرکب ہے ۔ ضرب اور الامثال ضرب کے معنی ہیں بیان کرنا اور امثال جمع ہے مثل کی، مثل کے معنی ہیں مثال ، یوں ضرب الامثال کے معنی ہوئے مثالیں بیان کرنا مگر یہ مثالیں عام نہیں خاص ہوتی ہیں یعنی مثال کے چند الفاظ ایک پوری کہانی ایک پورے قصے یا واقعے کا حوالہ ہوتا ہے۔ وہ چند الفاظ سن کر یا پڑھ کر سارا قصہ ذہن میں آ جاتا ہے۔ ہر ضرب المثل اپنے کس منظر میں ایک پوری کہانی رکھتی ہے ۔ ضرب الامثال کو کہاوت بھی کہتے ہیں ہم وضاحت کے لیے یہاں چند ضرب الامثال( کہاوتیں) اور ان کے قصے پیش کرتے ہیں تاکہ آپ کو اچھی طرح سمجھ آ جائے اور آپ کی دلچسپی میں اضافہ ہو کہ زیادہ سے زیادہ ضرب الامثال جان سکیں ۔
مثال نمبر 1:-
“بخشو خالہ( بی ) بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا“
اس کی وضاحت کچھ یوں ہے ایک بلی بھوکی تھی شکار کی تاک میں چوہے کے بل کے آس پاس گھوم رہی تھی۔ کبھی چھپ جاتی کبھی سامنے آ کر بل میں جھانکتی ۔اسی اثناء میں ایک چوہے نے بل سے ذرا سا منہ نکالا اور بلی کو دیکھتے ہی اندر بھاگ گیا ۔ بلی پاس بیٹھ گئی اور کہا بھانجے تم بھاگ کیوں گئے ہو خالہ صدقے اندر دم گھٹ رہا ہوگا باہر آؤ ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کھاؤ ۔ میں تمھاری پیاری پیاری چاند سی صورت کی بلائیں لوں۔ کچھ کھاؤ پیو ۔چوہا بلی کی باتوں میں آگیا ۔ باہر نکلا مگر کچھ ڈرتا ہی فوراً بل میں گھس گیا۔ ادھر بلی بے حد بھوکی تھی بےتاب ہو کر جھپٹا مارا پنجہ دم پر پڑا ۔ جان بڑی پیاری ہوتی ہے چوہے نے بھرپور زور لگایا دم ٹوٹ گئی بل قریب تو تھا ہی فوراً بل میں گھس گیا ۔ بلی کو بڑا افسوس ہوا پیٹ میں آگ لگی ہوئی تھی۔ پاس گئی اور بہت پیار سے کہا بھانجے تم کیوں ڈر گئے میں تو تمہیں پیار کر رہی تھی ۔ ہائے ہائے ! تمہاری دم بھی تو ٹوٹ گئی۔ میں قربان جاؤں ۔ آؤ میں تمہاری دم جوڑ دوں۔ چوہا معاملہ خوب سمجھ چکا تھا بولا ” بخشو خالہ ( بی) بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا ” مطلب جب کوئی دشمن نقصان پہنچانے کے لیے چکنی چپٹی باتیں کرے تو یہ مثل بیان کرتے ہیں۔
مثال نمبر 2 :-
“ہم بھی ہیں پانچوں سواروں میں“
کہتے ہیں چار سوار دکن جا رہے تھے۔ ایک کمھار بھی اپنے گدھے پر سوار ان کے ساتھ ہو لیا اور پیچھے پیچھے چلتا رہا ۔ جب کوئی دیکھتا اور پوچھتا کہ یہ پانچ سوار کہاں جا رہے ہیں تو کمھار جلدی سے سینے پر ہاتھ مارتا اور کہتا ہم پانچ سوار دکن جا رہے ہیں۔ مطلب جب کوئی ادنیٰ شخص اپنے آپ کو بڑے اشخاص میں شامل کرنا چاہے ، کوئی اپنی قدرو قیمت دوسروں کے بل بوتے پہ بڑھانا چاہے تو یہ مثل بولتے ہیں ۔ جس کی آج کے دور میں مثال لے لیں لوگ کسی سیاسی یا مذہبی لیڈر کے ساتھ تصویر بنو کر سوشل میڈیا پر بڑے فخر سے بت آرہا ہوتا ہے کہ فلاں کے ساتھ ملاقات ہوئی اور ملکی حالات پر تبادلہ خیال ہوا وغیرہ وغیرہ ۔
مثال نمبر 3 :-
” ٹیڑھی کھیر “
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شخص نے ایک مادر زاد( پیدائشی) نابینا سے کہا حافظ جی کھیر کھاؤ گے؟ حافظ جی نے کبھی کھیر کھائی نہیں تھی، پوچھا کھیر کیسی ہوتی ہے؟ اس شخص نے کہا سفید ۔ حافظ جی نے پوچھا سفید کیسی ہوتی ہے؟ اس شخص نے کہا جیسے بگلا ۔ حافظ جی نے نے بگلا بھی نہیں دیکھا تھا تو پھر پوچھا، بگلا کیسا ہوتا ہے ؟ وہ شخص تنگ آ چکا تھا ہاتھ کو بگلے کی چونچ کی طرح ٹیڑھا کر کے کہا ایسا ۔ حافظ جی نے ہاتھ پر ہاتھ پھیر کر کہا یہ تو بڑی ٹیڑھی کھیر ہے میاں ہم سے نہیں کھائی جائے گی۔ اس وقت سے ٹیڑھی کھیر ضرب المثل بن گئی اور ایسے موقع پر بولتے ہیں جب کوئی کام بہت دشوار ہو اور کیا نہ جا سکتا ہو۔
مثال نمبر 4 :-
بلّی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا
” بھاگ ” جو کہ فعل ہے , سے نہیں ہے ۔ بلکہ ” بھاگ ” جو کہ اسم ہے , اس سے ہے جس کا معنی ہے ” نصیب “
تو ضرب المثل کا مفہوم یہ ہے کہ ویسے تو چھینکا بلّی کی پہنچ سے باہر تھا اور بلّی باوجود شدید خواہش اور طلب کے دودھ تک نہیں پہنچ سکتی تھی , جو کہ چھینکے پر رکھا تھا ۔ مگر بلی کے نصیب میں دودھ لکھا تھا , بلّی مایوس ہو کر مڑی ہی تھی کہ چھینکا خود بخود ٹوٹ کر نیچے آ رہا ۔ چھینکا ٹوٹنے کی وجہ جو بھی تھی ۔ مگر دودھ بلی کی دسترس میں آ گیا اور وہ غٹا غٹ پی گئی ۔
اور یہ ضرب المثل اس موقع پر بولی جاتی ہے جب کوئی کام حسنِ اتفاق سے اور غیر متوقع طور پر بن جائے اور اس کے لیے کچھ تگ و دو نہ کرنی پڑے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ ضرب الامثال کے پیچھے رازوں سے واقف ہو چکے ہوں مگر ہر ضرب المثل کی کہانی الگ ہوتی ہے اور اپنی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لیے اسے جاننا بھی اہم ہے مگر سب کہ کہانی لکھنا وقت کی قلت کے باعث دشوار ہو ۔
اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.