صنعت لف و نشر سے کیا مراد ہے مثالوں سے وضاحت کریں ۔

 

لف و نشر :

لف و نشر کی تعریف ، مثالیں اور اقسام

لف کا مطلب ہے ل”پیٹنا ” اور نشر کا مطلب ” پھیلانا ” ۔ اصطلاح میں اس کے معنی یہ ہیں کہ پہلے چند چاند چیزوں ذکر خاص ترتیب سے کیا جائے( لف) اور اس کے بعد ان چیزوں کی مناسبات اسی ترتیب سے یا بلا ترتیب بیان کیے جائیں( نشر ) ۔

مثلاً 

؎ ترے رخسار و قد و چشم کے ہیں عاشق زار

گل جدا،  سرو جدا ، نرگسِ بیمار جدا

اس شعر  کے پہلے مصرعے میں لف کا ذکر ہے کہ رخسار ، قد اور چشم کا کہ کون عاشق ہے جبکہ دوسرے مصرعے میں نشر کا ذکر ہے یعنی اس کا جواب ہے کہ گل ، سرو اور نرگس سب عاشق ہیں ۔یہ شعر لف و نشر کی بہترین مثال ہے۔

اس کی دو اہم قسمیں ہیں : 

لف و نشر مرتب

2 لف و نشر غیر مرتب

لف و نشر مرتب :

اگر ترتیب نشر، لف کے مطابق ہو تو اسے لف و نشر مرتب کہتے ہیں ۔

مثلاً 

جس کی چمک ہے پیدا جس کی مہک ہویدہ

شبنم کے موتیوں میں ، پھولوں کے پیرہن میں

درج بالا شعر کے پہلے مصرعے میں چمک اور مہک کا ذکر ہے اور دوسرے مصرعے میں اسی مناسبت سے موتیوں اور پھولوں کا ذکر ہے ۔ ایک اور مثال دیکھیں ۔

تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

اس شعر کے پہلے مصرعے میں یہ دنیا اور وہ دنیا کا ذکر ہے اور دوسرے مصرعے میں اسی ترتیب سے مرنے کی پابندی اور جینے کی پابندی کا ذکر ہے۔

3۔  لف و نشر  غیر مرتب :  اگر نشر کی ترتیب مختلف ہو تو اسے لف و نشر غیر مرتب کہتے ہیں ۔

مثلاً 

ایک سب آگ ایک سب پانی

دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں

شعر کے پہلے مصرعے کے الفاظ آگ اور پانی کی مناسبت سے دوسرے مصرعے میں دیدہ و دل کے الفاظ سامنے لائے گئے ہیں لیکن ان کی ترتیب الٹ کر دی گئی ہے۔ ایک اور مثال ملاحظہ فرمائیں ۔

کبھی جو زلف اٹھائے تو منہ نظر آئے

اسی امید پہ گزری ہے  صبح شام ہمیں

درج بالا شعر کے الفاظ زلف اور منہ کی مناسبت سے دوسرے مصرعے میں الفاظ صبح شام لائے گئے ہیں لیکن ترتیب الٹ دی گئی ہے ۔

نوٹ : اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

 شکریہ

 


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply