شیخ غلام ہمدانی مصحفی کی غزل گوئی پر نوٹ لکھیں ۔ اس سے پہلے ہم غلام ہمدانی مصحفی کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہیں ۔ اس پوسٹ میں ان کے بارے میں مختصر سوالات تحریر کریں گے ۔
سوال نمبر 1 : شیخ غلام ہمدانی مصحفی کب پیدا ہوئے ؟
جواب : ہمدانی مصحفی ء 1751 میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 2 : غلام ہمدانی مصحفی کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب : غلام ہمدانی مصحفی ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3 : غلام ہمدانی مصحفی کے والد کا کیا نام تھا؟
جواب : ان کے والد کا نام شیخ ولی محمد تھا ۔
سوال نمبر 4 : شیخ غلام ہمدانی مصحفی نے ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی ؟
جواب : شیخ ہمدانی مصحفی نے ابتدائی تعلیم ہندوستان کے شہر امروہہ سے حاصل کی ۔
سوال نمبر 5 : ہمدانی مصحفی نے ابتدائی تعلیم امروہہ سے حاصل کرنے کے بعد کہاں کا سفر کیا ؟
جواب : ابتدائی تعلیم امروہہ سے حاصل کرنے کے بعد غلام ہمدانی مصحفی دہلی چلے گئے ۔
سوال نمبر 6 : غلام ہمدانی مصحفی کتنا عرصہ دہلی میں رہے ؟
جواب : غلام ہمدانی مصحفی تقریبا 12 سال دہلی میں رہے اور پھر واپس امروہہ آگئے ۔
سوال نمبر 7 : ہمدانی مصحفی نے مستقل کہاں قیام کیا ؟
جواب : انھوں نے مستقل قیام بقیہ شعراء کی طرح لکھنو میں کیا ۔
سوال نمبر 8 : نثار احمد فاروقی نے غلام ہمدانی مصحفی کو کیسا شاعر قرار دیا ہے ؟
جواب : نثار احمد فاروقی نے غلام ہمدانی مصحفی کی بے قدری دیکھتے ہوئے انہیں ” مسکین اور مظلوم ” شاعر کہا ہے۔
سوال نمبر 9 : غلام ہمدانی مصحفی نے اپنی تصنیف ” ریاض الصفحا ” کے دیباچے میں خود کو کیسے بیان کیا ہے ؟
جواب : ان کا کہنا ہے کہ ” میں شعر و شاعری اور امیروں سے ملاقات پر تبرا کرتا ہوں اور ان سے بھاگتا ہوں ” ۔
سوال نمبر 10 : مصحفی کے کلام کی نمایاں خصوصیات کون کون سی ہیں؟
جواب : غلام ہمدانی مصحفی فی کے کلام کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں :- وہ قواعد و ضوابط کے پابند شاعر تھے۔ ان کا کلام فصاحت و بلاغت کا مجموعہ ہے ۔ انھوں نے ایہام گوئی کو ناپسند کیا ۔ ان کا کلام منظر نگاری ، خودداری ، بلند پروازی ،نشاط ، شباب اور رنگ و روپ سے بھرا نظر آتا ہے ۔
سوال نمبر 11 : ہمدانی مصحفی کی کس شاعر سے اکثر نوک جونک رہتی تھی ؟
جواب : ہمدانی مصحفی اور انشا کا عہد ایک ہی تھا ۔ دونوں بلند پایا شاعر تھے ۔ اسی لیے ان کی اکثر انشاء سے نوک جونک مشہور ہے ۔
سوال نمبر 12 : کیا ہمدانی مصحفی کا سارا کلام ہم تک پہنچا ہے ؟
جواب : جی نہیں ، ان کا اکثر کلام زمانہ کی ستم ظریفی اور ناقدری کی نذر ہو گیا ۔ ان کا تمام کلام ہم تک نہیں پہنچ سکا ۔
سوال نمبر 13 : کیا غلام ہمدانی مصحفی نے ساغر صدیقی کی طرح اپنا کلام فروخت کیا ؟
جواب : جی ہاں ، مصحفی پر ایسا وقت بھی آیا کہ ان کی غزلیں آٹھ آنے اور ایک روپے کے عوض فروخت ہوتی رہیں ۔
سوال نمبر 14 : مصحفی کے شاگردوں کی تعداد کیا ہے ؟
جواب : ان کے شاگردوں کی تعداد لا تعداد ہے ۔ پورے ہندوستان میں ان کے شاگرد بلند پایا مقام رکھتے ہیں جیسا کہ حیدر علی آتش وغیرہ ۔
سوال نمبر 15 : مصحفی کو کس کس زبان پر دسترس حاصل تھی ؟
جواب : غلام ہمدانی مصحفی کو اردو ، عربی اور فارسی زبان پر دسترس حاصل تھی ۔
سوال نمبر 16 : مصحفی کے دیوان کی تعداد کتنی ہے ؟
جواب : انھوں نے آٹھ دیوان اردو زبان کے دامن میں ڈالے ہیں ۔
سوال نمبر 17 : مصحفی کے لکھے گئے تذکروں کی تعداد کتنی ہے ؟
جواب : غلام ہمدانی مصحفی نے شاعری کے علاوہ تین تذکرے شعراء کے بھی لکھے ہیں ۔
سوال نمبر 18 : مصحفی نے کب وفات پائی ؟
جواب : مصحفی نے 1844ء میں وفات پائی ۔
سوال نمبر 19 : مصحفی کا مزار کہاں ہے ؟
جواب : مصحفی کا مزار لکھنؤ میں ہے ۔
سوال نمبر 20 : انھوں نے کتنے سال عمر پائی ؟
جواب : مصحفی نے تقریباً 76 سال کی عمر پائی ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ ان مختصر سوالات سے کچھ سیکھ چکے ہوں گے ۔اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.