آج کی اس پوسٹ میں ہم شیخ ابراہیم ذوق کی سوانح حیات ، علمی و فکری رحجانات ، شاعری اور تصانیف پر مختصر سوالات تحریر کریں گے ۔
سوال نمبر 1 : شیخ ابراہیم ذوق کب پیدا ہوئے ؟ جواب : شیخ ابراہیم ذوق 22 اگست 1790ء کو پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 2 : ابراہیم ذوق کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب : استاد ابراہیم ذوق دلی میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3: استاد ابراہیم ذوق کے والد کا کیا نام تھا؟
جواب : ابراہیم ذوق کے والد کا نام شیخ محمد رمضان تھا ۔
سوال نمبر 4: شیخ ابراہیم ذوق کے والد کا پیشہ کیا تھا ؟
جواب : شیخ ابراہیم ذوق کے والد مغل فوج میں معمولی سپاہی تھے ۔
سوال نمبر 5: شیخ ابراہیم ذوق کی ابتدائی تعلیم پر نوٹ لکھیں ۔
جواب : شیخ ابراہیم ذوق کی ابتدائی تعلیم ایک مقامی مدرسے میں ہوئی۔ حافظ غلام رسول ان کے استاد تھے حافظ غلام رسول خود بھی شاعر تھے اور “شوق” تخلص کرتے تھے۔ انہی کی وجہ ذوق کو شاعری کا شوق پیدا ہوا اور انھوں نے ہی ذوق کو “ذوق” تخلص دیا ۔ کچھ عرصہ بعد ذوق نے مولوی عبد الرزاق کے مدرسہ میں داخلہ لے لیا۔ یہاں ان کے بچپن کے دوست میر کاظم علی بیقرار ان کے ہم سبق تھے ۔ بیقرار نواب رضی خاں ، وکیل سلطانی کے بھانجے اور بہادر شاہ ظفر کے ملازم خاص تھے ۔جو اس وقت تک محض ولی عہد تھے ،بادشاہ اکبر شاہ ثانی تھے۔ بیقرار کے ہی توسط سے ذوق کی رسائی قلعہ تک ہوئی ۔
سوال نمبر 6 : شیخ ابراہیم ذوق کے استاد کا نام کیا تھا ؟
جواب : ابراہیم ذوق کے استاد کا نام حافظ غلام رسول تھا جو کہ ایک شاعر بھی تھے ۔
سوال نمبر 7 : ابراہیم ذوق کے استاد حافظ غلام رسول کا تعارف کرائیں ۔
جواب : حافظ غلام رسول شیخ ابراہیم ذوق کے استاد تھے ۔ حافظ غلام رسول خود بھی شاعر تھے اور “شوق” تخلص استعمال کرتے تھے۔ انھی کی وجہ ذوق کو شاعری کا شوق پیدا ہوا اور انھوں نے ہی ذوق کو “ذوق” تخلص دیا ۔
سوال نمبر 8 : ابراہیم ذوق کے استاد حافظ غلام رسول کیا تخلص استعمال کرتے تھے ؟
جواب : ابراہیم ذوق کے استاد حافظ غلام رسول ” شوق ” تخلص استعمال کرتے تھے ۔
سوال نمبر 9 : حافظ غلام رسول سے علم حاصل کرنے کے بعد ابراہیم ذوق نے کس سے تعلیم حاصل کی ؟
جواب : ابراہیم ذوق نے حافظ غلام رسول کے مدرسے میں پڑھنے کے بعد مولوی عبد الرزاق کے مدرسہ میں داخلہ لیا یہاں ان کے بچپن کے دوست میر کاظم علی بے قرار ان کے ہم سبق تھے ۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم ذوق نے علم نجوم طب اور تاریخ کا علم بھی حاصل کیا اور ہر فن میں تاک ہو گئے جیسا کہ وہ خود کہتے ہیں ۔
قسمت سے ہی مجبور ہوں اے ذوق وگرنہ
ہر فن میں ہوں میں تاک مجھے کیا نہیں آتا
سوال نمبر 10 : ذوق کس سے شاعری میں اصلاح لیتے تھے ؟
جواب : پہلے پہل شیخ ابراہیم ذوق اپنے استاد حافظ غلام رسول شوق سے اصلاح لیتے تھے لیکن جلد ہی ان سے غیر مطمئن ہو گئے اور پھر اس کے بعد اس دور کے مشہور شہر استاد شاہ نصیر کی شاگردی اختیار کی ۔
سوال نمبر 11 : شاہ اکبر ثانی نے ابراہیم ذوق کو کون سا خطاب دیا ؟
جواب : شاہ اکبر ثانی نے ذوق کو ایک قصیدے پر ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب دیا ۔
سوال نمبر 12 : ابراہیم ذوق کس مشہور شاعر و بادشاہ کے استاد مقرر ہوئے ؟
جواب : ابراہیم ذوق آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے استاد مقرر ہوئے جس کا معاوضہ ابتدا میں چار روپے ماہانہ تھا جو پھر بعد میں بڑھتے بڑھتے سو روپے تک جا پہنچا۔
سوال نمبر 13 : ابراہیم ذوق نے اپنے کس شعر میں میر کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے؟
جواب : ذوق نے اپنے اس شعر میں میر کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے ۔
نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا
سوال نمبر 14 : ذوق کی شاعری کا اسلوب بیان کیسا ہے ؟
جواب : استاد ذوق بلند پایا قصیدہ نگار اور غزل گو شاعر تھے ۔ غزل میں داخلی جذبات کیفیات کی بجائے بیان اظہار اور زبان پر زور دیتے ہیں ۔ ان کی زبان صاف ستھری کوثر و تسلیم میں دھلی ہوئی دلی کی ٹکسالی زبان ہے ۔ انتخاب الفاظ اور محاورات ان کے بر محل استعمال پر خاص قدرت رکھتے ہیں ۔ روانی ، موسیقی ، مضامین کی بلندی اور زور تخیل ان کی شاعری کی بنیادی وصف ہیں ۔ بہادر شاہ ظفر کی مدح میں لکھے گئے ان کے قصائد ، مضامین کے تنوع زور بیاں اور نادر الوجود تشبیہات اور خوش الفاظ و ترکیب کی وجہ سے انتہائی قابل قدر خیال کیے جاتے ہیں ۔ ذوق کو عربی اور فارسی پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدّت و ندرت تھی۔ ان کی تمام عمر شعر گوئی میں بسر ہوئی ۔ سوال نمبر 15 : ذوق کو اردو کے علاوہ کن کن زبانوں پر دسترس تھی ؟
جواب : ابراہیم ذوق کو اردو کے علاوہ عربی اور فارسی زبان پر بھی دسترس تھی ۔
سوال نمبر 16 : ابراہیم ذوق کی رسائی قلع معلی تک کیسے ہوئی ؟
جواب : ان کے دوست بے قرار نواب رضی خان کی وجہ سے ذوق کی رسائی قلعہ معلی تک ہوئی ۔
سوال نمبر 17 : ذوق نے کب وفات پائی ؟
جواب : شیخ ابرہیم ذوق نے 16 نومبر 1854ء کو وفات پائی ۔
سوال نمبر 18 : ابراہیم ذوق کہاں دفن ہیں ؟
جواب : ابراہیم ذوق دلی میں دفن ہیں ۔ ان کی قبر دہلی کے بوسیدہ پہاڑی علاقے گنج میں واقع ہے۔ ان کا مزار بحال کیا گیا ہے لیکن بد قسمتی سے ان کی رہائش گاہ کی شناخت نہیں ہو سکی ۔
سوال نمبر 19 : ذوق کا آخری شعر کون سا ہے ؟
جواب : ابراہیم ذوق نے مرنے سے چند روز قبل یہ شعر کہا تھا۔
کہتے ہیں ذوق آج جہاں سے گزر گیا
کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے
سوال نمبر 20 : ذوق کے چند ایک مشہور اشعار لکھیں ۔
جواب :
تم بھول کر بھی یاد نہیں کرتے ہو کبھی
ہم تو تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا چکے
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر
آرام میں ہے وہ جو تکلف نہیں کرتا
ذوقؔ جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں ملا
ان کو مے خانے میں لے آؤ سنور جائیں گے
ناز ہے گل کو نزاکت پہ چمن میں اے ذوقؔ
اس نے دیکھے ہی نہیں ناز و نزاکت والے
نوٹ : امید ہے کہ آپ شیخ ابراہیم ذوق کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.