شہزاد احمد غزل کا شاعر ، آج ہم غزل کے مزاج دان شاعر ، ادیب ، محقق ،مترجم اور نثر نگار شہزاد احمد کے فکر و فن پر مختصر سوالات قلم بند کریں گے ۔
سوال نمبر 1 : شہزاد احمد کب پیدا ہوئے ؟
جواب : شہزاد احمد 16 اپریل 1932ء کو پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 2 : شہزاد احمد کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب : شہزاد احمد مشرقی پنجاب کے مشہور تجارتی اور ادبی شہر امرتسر میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3 : شہزاد احمد کے والد کا کیا نام تھا ؟ جواب : ان کے والد کا نام ڈاکٹر حافظ بشیر تھا۔ سوال نمبر 4 : شہزاد احمد کے والد کا پیشہ کیا تھا ؟ جواب : شہزاد احمد کے والد پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے اور انھوں نے طب کے موضوع پر اردو میں کئی کتابیں تحریر کیں ۔
سوال نمبر 5 : شہزاد احمد نے ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی ؟
جواب : شہزاد احمد نے میٹرک تک کی تعلیم اپنے آبائی علاقے امرتسر سے حاصل کی اور تقسیم کے بعد ان کا خاندان لاہور میں منتقل ہو گیا۔
سوال نمبر 6 : شہزاد احمد نے میٹرک کے بعد کی تعلیم کہاں حاصل کی ؟
جواب شہزاد احمد نے ایم اے او کالج لاہور سے بی اے کیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے 1952ء میں نفسیات نے ایم اے کیا اور اس کے بعد 1955ء میں یہیں سے فلسفہ میں بھی ایم اے کیا ۔
سوال نمبر 7 : شہزاد احمد نے کس کس صنف پر طبع آزمائی کی ؟
جواب : شہزاد احمد ایک معروف شاعر ، ادیب ، نقاد ، مترجم اور مجلس ترقی ادب کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ انھوں نے غزل ، نظم ، نثر اور ترجمہ نگاری کے فن میں طبع آزمائی کی ۔
سوال نمبر 8 : عملی زندگی کا آغاز کیسے اور کب ہوا ؟
جواب : تعلیم سے فراغت کے بعد ہی وہ معاش کی غرض سے مختلف رسائل میں لکھتے رہے ۔ محمود شام کے ساتھ مل کر رسالہ ” معیار ” کا اجرا کیا۔ 1997ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی عطا ہوا ۔ ان کی پہلی ملازمت تھل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بہاول پور میں بطور پبلک ریلیشنز آفیسر ہوئی۔ بھٹو کے دور میں روئی پلانٹ کے جنرل مینیجر مقرر ہوئے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر بھی رہے۔
سوال نمبر 9 : شہزاد احمد کی شاعری کا اسلوب بیاں کیسا ہے ؟
جواب : اسلوب کی تازگی سے انھوں نے غزل کو نئی جہت سے آشنا کیا ۔ ان کا تخلیقی عمل صرف اپنی ذات کے گرد نہیں گھومتا بلکہ انہوں نے انسانی مسائل اور عالم گیر حقائق کی روشنی میں اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش کی ہے ۔ ان کے ہاں انسانی فطرت کی پیچیدگیوں کے ساتھ حالات و واقعات کا خارجی و داخلی آہنگ بھی موجود ہے ۔ انہوں نے مطالعہ اور احساس و تخیل سے انسانی فطرت کو جانچنے کی کوشش کی ہے ۔ ان کی غزل ان کے ہاں لوگوں کا نوحہ ہے جن میں منافقت بسی ہے اور احساس زیاں سے عاری ہے ۔ کبھی کبھی سائنسی ، نفسیاتی اور فلسفیانہ افکار کی کثرت سے غزل کی روایات مجروح ہوتی نظر آتی ہے لیکن بحیثیت مجموعی وہ غزل کی روایات کی پاسداری کرتے نظر آتے ہیں ۔
سوال نمبر 10 : ڈاکٹر انور سدید نے شہزاد احمد کو کیسے خراج عقیدت پیش کیا ہے ؟
جواب : ڈاکٹر انور سدید نے شہزاد احمد کو ” نئی غزل کا مزا ج دان کہا ہے ” ۔
سوال نمبر 11 : شہزاد احمد کی پہلی کتاب کا نام کیا ہے ؟
جواب : ان کی پہلی کتاب کا نام “صدف” ہے ۔
سوال نمبر 12 : شہزاد کی پہلی کتاب” صدف ” کب شائع ہوئی؟
جواب : شہزاد احمد کی پہلی کتاب “صدف” 1958ء میں شائع ہوئی۔
سوال نمبر 13 : شہزاد احمد بطور غزل گو شاعر کیسے تھے ؟ کیا انھوں نے غزل کے میدان میں کوئی کارہائے نمایاں انجام دیے ؟
جواب : جی ہاں ، شہزاد احمد بطور غزل گو ساٹھ کی دہائی کے معروف شاعر تھے۔ شعری سطح پہ شہزاد احمد نے کلاسیکی روایت کے ساتھ جدید اسلوب اور افکار کو بڑی خوبی سے برتا ۔ اس حوالے سے ان کا شمار رجحان ساز شعرا میں ہوتا ہے ۔ ان کے زمانہ عروج میں بعض شعراء نے جدید طرز احساس کو اپنی شاعری کی بنیاد بنایا۔ ان میں شہزاد احمد کا نام سرِ فہرست ہے۔ ان کی شاعری میں شعری طرز احساس کے ساتھ ساتھ ایک نیا لہجہ بھی ملتا ہے۔ انھوں نے بہت لکھا اور غزل کے میدان میں اپنی ایک الگ حیثیت منوائی۔ انھوں نے شاعری پر تیس کتابوں کے علاوہ نفسیات پر بھی کئی کتابیں تصنیف کیں۔ غزل کی صنف میں انھوں نے نئے نئے تجربات کیے ہیں ۔ شہزاد احمد اردو کا پہلا غزل گو شاعر ہے جس نے غزل کے اس بنیادی موضوع کو تجربے کے علاوہ علم کی سطح پر بھی برتا ہے اور یوں وہ محبت کی نفسیات کا ماہر غزل گو تسلیم کیا گیا ہے۔
سوال نمبر 14 : شہزاد احمد بطور نظم نگار شاعر کیسے تھے ؟ شہزاد احمد کی نظم نگاری پر نوٹ لکھیں ۔
جواب : شہزاد احمد نے غزل کے ساتھ ساتھ نظمیں بھی لکھیں ہیں ۔ ان کی نظمیں ان کی غزل کے ایک ایک شعر کی تشریحات محسوس ہوتی ہیں ۔ ان میں غزل کا سا حسن و بے ساختگی ہے۔ نظم کے سلسلے میں مشکل یہ ہے کہ اس کے لیے خیال و احساس کی ایک جامعیت ، ایک مرکزیت ضروری ہوتی ہے۔ اس لیے تو جس طرح یہ ضروری نہیں کہ کامیاب نظم نگار اچھی غزل کہنے پر بھی قدرت رکھتا ہو۔ بالکل اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ کامیاب غزل گو اچھی نظم تخلیق کرنے پر قدرت رکھتا ہو۔ مگر شہزاد احمد نے اپنی تخلیقی ہمہ گیریت سے اس مفروضے کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ ان کی نظمیں جہاں انسانی نفسیات کی بوقلمونی سے آراستہ ہیں۔ وہیں ان کا معیار بھی شہزاد کی غزل کی طرح صاف ستھرا اور بلند ہے۔
سوال نمبر 15 : کیا شہزاد احمد نے نثر نگاری میں بھی کام کیا ؟
جواب : جی ہاں ، ان کا نثری کام اردو ادب کا ایک اہم سرمایہ ہے ۔ جیسا کہ ابھی ہم نے اوپر شہزاد احمد کی غزل اور نظم پر بحث کی کہ انھوں نے دونوں میدانوں میں اپنی قابلیت کا سکہ جمایا ۔ اسی طرح ان کا نثری ادب بھی اردو ادب کا اہم سرمایہ گردانا جاتا ہے ۔ شہزاد احمد کا نثری سرمایہ خرد افروزی اور روشن خیالی کا ایک درخشاں باب ہے۔ ان کے علمی و فکری مضامین کتابی شکل میں شایع ہوئے۔ ان کتابوں میں مذہب، تہذیب موت (فرائیڈ کے نظریہ جبلت مرگ کا مطالعہ ) ، ذہن انسانی : حدود اور امکانات (ذہن کا ایک حیاتیاتی مطالعہ ) ، سائنسی انقلاب : یقین سے امکان تک، دوسرا رخ، فرائیڈ کی نفسیات کے دو دور (تحلیل نفسی کا ایک مطالعہ ) ، ارتقاء اور رد ارتقاء وغیرہ میں انھوں نے اپنی علمی کاوشوں سے ثابت کیا ہے کہ وہ ہر میدان کے فاتح رہے ہیں۔
سوال نمبر 16 : کیا شہزاد احمد مترجم بھی رہے؟ جی ہاں ، وہ ترجمہ نگاری کے فن سے بھی آگاہ تھے۔ شہزاد احمد نے فلسفہ ، تاریخ، طب اور نفسیات پر مبنی بہت سی کتب کا ترجمہ کیا ۔ انھوں نے بہت سی کتب کا ترجمہ کر کے ہمارے لیے آسانی کا ساماں فراہم کیا ۔ جن سے ہم شب و روز استفادہ کر رہے ۔ ان کتب میں سے چند ایک یہ ہیں: آپ سوچتے کیوں نہیں؟ ، نفسی طریق علاج میں مسلمانوں کا حصہ (ڈاکٹر اجمل کے مضامین ) ، اسلامی فکر کی نئی تشکیل (خطبات اقبال ) ، اسلامی فلسفے کی تاریخ (ماجد فخری) ، اسلام کی پہچان (فرتھ جوف شواں ) ، اسلامی آرٹ (نیٹس برک ہارٹ ) ، اسلامی ثقافت (ڈاکٹر افضل اقبال ) ، ارمان اور حقیقت (ڈاکٹر عبدالسلام ) اور مسلم فلسفے کی تاریخ (مرتبہ : ایم ایم شریف ) ۔
سوال نمبر 17 : شہزاد احمد کی چند ایک شعری تصانیف کا نام لکھیں ۔
جواب :صدف ، جلتی بجتی آنکھیں ، آدھ کھلا دریچہ ، خالی آسمان ، بچھڑ جانے کی رت ، دیوار پہ دستک ، ٹوٹا ہوا پل ، کون اسے جاتا دیکھے ، پیشانی میں سورج ، معلوم سے آگے ، اندھیرا دیکھ سکتا ہے ، ایک چراغ اور بھی ، آنے والا کل ، مٹی جیسے لوگ ، دیوار پہ دستک ( کلیات) اور اترے میری خاک پہ ستارا وغیرہ ۔
سوال نمبر 18 : شہزاد احمد کی چند ایک نثری تصانیف کا نام لکھیں۔
جواب :مذہب ، تہذیب اور موت ، اسلامی فکر کی نئی تشکیل ، ذہن انسانی کا حیاتیاتی پس منظر ، سائنسی انقلاب ، ارمان اور حقیقت اور دوسرا رخ وغیرہ ان کا نثری سرمایہ گردانا جاتا ہے ۔
سوال نمبر 19 : شہزاد احمد نے کن کن کتابوں کے ترجمے کیے؟ ان کے نام لکھیں ۔
جواب : آپ سوچتے کیوں نہیں؟ ، نفسی طریق علاج میں مسلمانوں کا حصہ (ڈاکٹر اجمل کے مضامین ) ، اسلامی فکر کی نئی تشکیل (خطبات اقبال ) ، اسلامی فلسفے کی تاریخ (ماجد فخری) ، اسلام کی پہچان (فرتھ جوف شواں ) ، اسلامی آرٹ (نیٹس برک ہارٹ ) ، اسلامی ثقافت (ڈاکٹر افضل اقبال ) ، ارمان اور حقیقت (ڈاکٹر عبدالسلام ) اور مسلم فلسفے کی تاریخ (مرتبہ : ایم ایم شریف )
سوال : شہزاد احمد کب اور کہاں وفات پائی؟
جواب : شہزاد احمد کا انتقال یکم اگست 2012ء بمطابق 12 رمضان المبارک 1433ھ بروز بدھ شام چار بجے لاہور میں ہوا۔ مرحوم کی عمر 80 برس تھی۔ شہزاد احمد نے سوگواران میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں ۔
چند یاد گار اشعار
ملاحظہ ہوں:
رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہے
رکھوں کسی سے توقع تو کیا رکھوں شہزاد
خدا نے بھی تو زمیں پر گرا کے چھوڑ دیا
جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا
تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا
میں جو روتا ہوں تو کہتے ہو کہ ایسا نہ کرو
تم اگر میری جگہ ہو تو بھلا کیا نہ کرو
نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے
وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے
چھوڑنے میں نہیں جاتا اسے دروازے تک
لوٹ آتا ہوں کہ اب کون اسے جاتا دیکھے
نوٹ : امید کرتا ہوں کہ آپ شہزاد احمد کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.