شعری اصطلاحات سے کیا مراد ہے ، تعریف ، وضاحت اور مثالیں ۔
شعری اصطلاحات: جب کوئی لفظ اپنے لغوی معنی کی بجائے کسی ایسے مخصوص معنی میں استعمال ہو جس کے بارے میں ماہرین علم و فن متفق ہوں تو اسے اصطلاح یعنی (Term ) کہتے ہیں۔ ہر علم اور فن کی اپنی مخصوص اصطلاحات ہوتی ہیں۔ جن کی مدد سے اس علم یا فن کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے ۔شاعری میں بھی کچھ اصطلاحات مروج ہیں جن کو شعری اصطلاحات کہا جاتا ہے ۔ چند شعری اصطلاحات مندرجہ ذیل ہیں:۔
1۔شعر
شعر عربی زبان کا لفظ ہے جو شعور سے مشتق ہے۔ اس کے لغوی معنی جاننا ، بوجھنا کے ہیں۔ اصطلاحی طور پر شعر اس کلام موضوع کو کہتے ہیں جس میں تاثیر اور حسن ادا ہو ۔ شعر دو مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
مثلاً فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے
2۔ مصرع
مصرع کا لفظی مطلب ہے دروازے کا ایک تختہ یعنی کواڑ۔ اصطلاحی طور پر شعر کا آدھا حصہ مصرع کہلاتا ہے ۔ بعض مصرعے اس قدر مقبول ہو جاتے ہیں کہ وہ مثال اور سند کی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں۔
مثلاً
1۔جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
2۔فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
3۔ لہو خورشید کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چیریں
3۔ بیت
لفظی مطلب ہے گھر جبکہ اصطلاحی طور پر وہ شعر جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں بیت کہلاتا ہے۔
مثلاً
دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
4۔ فرد
ایسا شعر جو تنہا ہو یعنی کسی غزل، نظم ، قصیدہ یا مثنوی کا جزو نہ ہو۔ اس شعر کے دونوں مصرعوں کا ہم قافیہ ہونا ضروری نہیں۔ ایسے متفرق اور مفرد اشعار شاعر کے دیوان میں فردیات کے عنوان سے درج ہوتے ہیں۔
مثلاً
گرائے شب سیہ تجھے حسرت ہے نام کی
کچھ قرض مانگ لے میرے بخت سیاہ سے
(علامہ محمد اقبال)
5۔ شاعر
شاعر کا لفظی مطلب ہے صاحب شعور یعنی سوجھ بوجھ رکھنے والا۔ جب کہ اصطلاحی طور پر وہ شخص شاعر کہلاتا ہے جو اپنے خیالات کو شعری جامہ پہناتا ہے۔
6۔ تخلص
لفظی مطلب ہے رہائی پانا ۔خالص ہو جانا۔ جدا ہو جانا ، شعری اصطلاح میں وہ مختصر نام جسے شاعر اپنے اشعار میں استعمال کرتے ہیں تخلص کہلاتا ہے ۔ تخلص کا استعمال شعرائے ایران کی ایجاد ہے۔
مثلاً
کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیے
و گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں
7 ۔ تضمین
تضمین کے لغوی معنی ہے شامل کرنا ۔ملانا ۔جگہ دینا۔ اصطلاح شعر میں کسی مشہور مضمون یا شعر کو اپنے شعر میں داخل کرنا کسی دوسرے شاعر کے شعر کو بعینہ اپنے کلام میں شامل کرنا تصمین کہلاتا ہے ۔
مثلاً
بنا ہے کورٹ یہ نیلام کی دکان کے لیے
“صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے “
تضمین والا مصرع یا شعر ووین میں لکھتے ہیں۔
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.