شکیب جلالی کی شاعری پر نوٹ لکھیں ۔ آج کی اس پوسٹ میں ہم شکیب جلالی کی شاعری ، فکر و فن اور ان کی سوانح حیات پر مختصر سوالات تحریر کریں گے ۔
سوال نمبر 1 : شکیب جلالی کا اصل نام کیا تھا ؟ جواب : شکیب جلالی کا اصل نام سید حسن رضوی شکیب جلالی تھا ۔
سوال نمبر 2 : شکیب جلالی کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب : شکیب جلالی یکم اکتوبر 1934ء کو پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3 : شکیب جلالی کہاں پیدا ہوئے ؟
جواب : شکیب جلالی اتر پردیش علی گڑھ ہندوستان کے ایک قصبہ سیدانہ میں پیدا ہوئے ۔ سوال نمبر 4 : شکیب جلالی کے والد کا کیا نام تھا؟ جواب : شکیب جلالی کے والد کا نام سید صغیر حسین تھا ۔
سوال نمبر 5 : شکیب جلالی کے والد کس محکمہ میں کام کرتے تھے ؟
جواب : شکیب جلالی کے والد سید صغیر حسین اور ان کے دادا سید شفاعت حسین دونوں محکمہ پولیس میں کام کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ شکیب جلالی نے اپنی تعلیم مختلف جگہوں سے حاصل کی ۔ سوال نمبر 6 : کس نے شکیب جلالی پر ایم اے سطح کا مقالہ لکھا ؟
جواب : امتیاز کلثوم نے پروفیسر سجاد باقر رضوی کی نگرانی میں شکیب جلالی پر ایم اے سطح کا مقالہ لکھا ۔
سوال نمبر 7 : شکیب جلالی کی والدہ کی موت کیسے ہوئی ؟
جواب : ایک دن شکیب جلالی اپنے والد اور والدہ کے ہمراہ ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے کہ شکیب جلالی کے والد نے ان کی والدہ کو اچانک ٹرین کے آگے دھکا دے دیا جس سے شکیب جلالی کی والدہ کی موت واقع ہو گئی ۔ شکیب جلالی کے والد ان دنوں ذہنی امراض کا شکار تھے ۔
سوال نمبر 8 : جب شکیب جلالی کی والدہ کا انتقال ہوا اس وقت ان کی عمر کتنی تھی ؟
جواب : جب شکیب جلالی کی والدہ کا انتقال ہوا اس وقت ان کی عمر یعنی شکیب جلالی کی عمر نو سال تھی ۔ اس واقعہ کا شکیب جلالی کے دل و دماغ پر بہت برا اثر پڑا جسے وہ تا دم مرگ بھلا نہ سکے۔ سوال نمبر 9 : شکیب جلالی نے عملی زندگی کا آغاز کیسے کیا ؟
جواب: 1950ء میں شکیب جلالی اپنی چار بہنوں کے ہمراہ پاکستان اگئے مختلف شہروں اور مختلف محکموں میں کام کرتے رہے ۔ ان کی پہلی ملازمت راولپنڈی میں کلیم ڈیپارٹمنٹ میں تھی ۔ اس کے بعد مختلف رسائل و جرائد میں بھی لکھتے رہے اور مختلف رسال رسائل و جرائد کے ایڈیٹر بھی رہے ۔ سوال نمبر 10 : شکیب جلالی کی صحافتی زندگی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟
جواب : شکیب جلالی نے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی صحافت سے وابستگی اختیار کر لی اور مختلف رسائل و جرائد اور ادبی تحریکوں کا حصہ رہے ۔ انھوں نے مختلف رسائل میں لکھا جن میں رسالہ ” جاوید ” اور” مغربی پاکستان ” شامل ہے ۔ سوال نمبر 11 : شکیب جلالی کی شاعری کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟
جواب : شکیب جلالی کا نام غزل گوش شعراء کی صف میں آتا ہے ۔ اردو غزل کے چند بڑے ناموں میں شکیب جلالی کا نام بھی شامل ہے ۔ جس نے غزل کی ڈوبتی سانسوں کو نئی زندگی عطا کی ۔ ان کی شاعری میں غیر محسوس طریقے سے انسان کی محرومیوں ، معاشرتی تضاد ، کائنات ، انسان اور خدا کا ازلی بندھن کے مسائل جا بجا دکھائی دیتے ہیں ۔ سوال نمبر 12 ؛ شکیب جلالی کی وجہ شہرت کیا ہے ؟
جواب : شکیب جلالی کی وجہ شہرت ان کی غزل گوئی ہے مگر غزل کے میدان میں ان کے ہاں عصری شعور کے ساتھ ساتھ تجربات اور مشاہدات میں ان کے عہد کے شعراء کی نسبت زیادہ جدت بھی نظر آتی ہے ۔ انھیں جدید رجحانات کے باعث اپنے عہد کے شعراء میں ممتاز حیثیت حاصل تھی ۔ وہ آسان زبان کے شاعر سمجھے جاتے تھے ۔ ان آسان الفاظ میں معنوی تہ داری ضرور موجود ہوتی تھی ۔
سوال نمبر 13 : شکیب جلالی نے کب وفات پائی ؟ جواب : شکیب جلالی نے 12 نومبر 1966ء کو وفات پائی ۔
سوال نمبر 14 : شکیب جلالی کہاں دفن ہیں ؟
جواب : شکیب جلالی پنجاب کے تاریخی شہر سرگودھا میں دفن ہیں ۔
سوال نمبر 15 : شکیب جلالی کی وفات کیسے ہوئی؟
جواب : شکیب جلالی 12 نومبر 1966 ء کو ایک خوب صورت شام ساڑھے تین بجے وہ گھر سے نکل گئے، ساڑھے پانچ بجے اطلاع گئی کہ انھوں نے خود کو سرگودھا کے ریلوے سٹیشن پر ٹرین کے آگے گرا کر خودکشی کر لی ہے۔ وہ شدید زخمی حالت میں ہسپتال لائے گئے جہاں ان کی وفات ہو گئی اور اس طرح شعلوں سے لہلہاتے ہوئے ایک شاعر کا خاتمہ ہو گیا۔ موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
سوال نمبر 16 : شکیب جلالی کی وفات کے بعد اس کی جیب سے کیا برامد ہوا ؟
جواب : شکیب جلالی کی وفات کے بعد اس کی جیب سے کاغذ کا ایک ٹکڑا برامد ہوا جس پر یہ شعر لکھا تھا :
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ
سوال نمبر 17 : شکیب جلالی کا مجموعہ کلام کیا ہے ؟
جواب : روشنی اے روشنی
سوال نمبر 18 : کیا والدہ کا وفات کا غم شکیب جلالی بھلا پائے ؟
جواب : جی نہیں ، شکیب جلالی والدہ کی وفات کا غم تادم مرگ نہیں بھلا سکے ۔ والدہ کی وفات کی وجہ سے ہی وہ دماغی امراض کا شکار ہو گئے تھے اور اسی غم میں ان کی موت واقع ہو گئی ۔
سوال نمبر 19 : شکیب جلالی کے احباب کیسے تھے ؟
جواب : زندگی کے باقی غموں کے ساتھ ساتھ احباب کا غم بھی شکیب جلالی کی زندگی کا حصہ تھا۔ شکیب جلالی کے احباب شکیب کی شہرت کے سبب حسد کرتے تھے اور ان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں گھڑتے تھے جس کی وجہ سے شکیب جلالی بہت رنجیدہ رہا کرتے تھے ۔
سوال نمبر 20 : شکیب جلالی کے مجموعے کلام میں سے چند ایک مشہور اشعار لکھیں ۔
: جواب مندرجہ ذیل اشعار ان کے مشہور اشعار ہیں :-
بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں
جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گرے
جو موتیوں کی طلب نے کبھی اداس کیا
تو ہم بھی راہ سے کنکر سمیٹ لائے بہت
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.