درخواست نویسی سے کیا مراد ہے ؟ اس کو لکھنے کے اصول بیان کریں ۔

عزیز طلباء آج کل اس پوسٹ میں درخواست نویسی کا طریقہ کار اور ضروری ہدایات کے بارے میں پڑھیں گے ۔

سوال : درخواست نویسی کی تعریف ، مفہوم اور ضروری ہدایات کی وضاحت خاکہ کی مدد سے کیجیے ۔

تعریف اور مفہوم:

درخواست فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی عرضی ،  گزارش ، عرض داشت  ،عرض ، خواہش یا آرزو کے ہیں ۔

(بحوالہ جدید اردو لغت مقتدرہ قومی زبان صفحہ نمبر 357 فیروز الغات صفحہ نمبر 657)

اصطلاحی طور پر انفرادی یا اجتماعی مسئلہ تحریری طور پر کسی حاکم یا مجاز یا کسی افسر تک پہنچانا درخواست کہلاتا ہے ۔ 

طلباء کے لیے درخواست نویسی کی ضروری ہدایات :

1۔ درخواست ہمیشہ نئے صفحے سے شروع کریں اگر کوئی سوال صفحہ کے درمیان ختم ہوا تو باقی صفحہ بے شک چھوڑ دیں۔

2 ۔درخواست تحریر کرنے سے پہلے افسر یا حاکم مجاز کا عہدہ لکھا جائے ۔ جیسے بخدمت جناب پرنسپل ، جناب یا صاحب دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے۔ جناب عربی زبان کا لفظ ہے اور گرامر کی رو سے( متعلق فعل ، کلمہ تعظیم ، کلمہ خطاب) ہے  ۔ جناب کے معنی درگاہ ، دربار ، حضور ، آپ ، صاحب ، آستانہ ، قبلہ اور حضرت ہیں ۔

(   بحوالہ جدید اردو لغت صفحہ نمبر 282 ، فیروز لغات صفحہ نمبر 500 )

صاحب بھی عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی دوست ، ساتھی ، مالک ، آقا ، حاکم ، کلمہ احترام جو نام کے بعد لکھا جائے ۔

(  بحوالہ جدید اردو لغت صفحہ نمبر  282 ، فیروز لغات صفحہ نمبر 906) 

جدید اردو لغت صفحہ نمبر 484 (مرتبہ مقتدرہ قومی زبان ) میں یوں تحریر ہے کہ عام ناموں کے بعد عزت و احترام کے لیے مستعمل کلمہ یا کلمہ تعظیم جناب کا قائم مقام ۔ چنانچہ دونوں اکٹھے نہ لکھے جائیں ۔ مطلب جناب پرنسپل صاحب لکھنا درست نہیں ۔ درخواست میں جناب پرنسپل یا پرنسپل صاحب کے بعد سکتہ کی علامت(،)  لگا دی جائے ۔ جوابی کا پی پر طرز تخاطب کے آخر میں شہر کا نام نہ لکھا جائے بلکہ الف ۔ ب ۔ ج  تحریر کریں ۔  طرز تخاطب کے ایک نمبر ہوتا ہے ۔ طرز تخاطب لکھنے کا صحیح طریقہ حسب ذیل ہے ۔

بخدمت جناب پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج، الف ۔ ب ۔ج 

3 ۔  طرز تخاطب کے بعد ” عنوان ” کے تحت درخواست تحریر کرنے کا مقصد تحریر کیا جائے ۔ مثلاً

عنوان :  درخواست برائے فیس معافی

درخواست کا عنوان مختصر اور جامع ہو ، عنوان میں درخواست برائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   لکھنا زیادہ مناسب ہے ۔ برائے کے بعد درخواست کا موضوع تحریر کریں۔ 

4 ۔  عنوان لکھنے کے بعد القاب ” جنابِ عالی ” تحریر کریں۔  ” عالی”  عربی زبان کا لفظ ہے ۔ جس کے لغوی معنی اونچا ، بلند ، بڑا ، عظیم اور قابل تعظیم ، بڑے رتبے والا اور بلند پایا ہیں  ۔

(بحوالہ فیروز لغات صفحہ نمبر 940)

” جناب عالی ” کے بعد ندائیہ (!) کی علامت ضرور لگائیں۔ “جناب عالیٰ”  ، “جنابِ اعلیٰ” یا  جنابہ عالیہ اور جناب عالیہ لکھنا غلط ہے ۔  ان کے لکھنے سے پرہیز کیا جائے ورنہ ایک نمبر ضائع ہو جائے گا  ۔

5 ۔  القاب کے بعد اگلی سطر سے درخواست کا نفس مضمون پیراگراف بنا کر تحریر کریں ، نفس مضمون تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔

( 1 )  آغاز یا تمہید:

آغاز چند تمہیدی کلمات سے کیا جائے۔

الف ۔  مؤدبانہ گزارش ہے ۔

ب ۔ نہایت ادب سے گزارش ہے۔ 

ج ۔  مؤدبانہ التماس ہے ۔ 

د ۔  نہایت ادب سے التماس ہے ۔

( 2 ) اصل مدعا

تمہیدی کلمات لکھنے کے بعد درخواست میں اصل مدعا یا مقصد لکھا جائے کہ درخواست کس مقصد کے لیے لکھی جا رہی ہے ۔ اگر مدعا طویل ہو تو اسے دو یا تین عبارتوں پیراگراف میں بیان کر دیں اور مدعا طویل ہو بھی سکتا ہے ۔ 

( 3) اختتام :

درخواست کو اچانک ختم نہیں کیا جاتا بلکہ ختم کرنے سے قبل آخری جملوں کے بعد چند اختتامی کلمات لکھنا ضروری ہے کہ مدعا مکمل ہوا ۔ عام طور پر یہ کلمات درج ذیل ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر :- 

الف ۔ میں تاحیات آپ کا شکر گزار رہوں گا ۔

ب ۔ میں آپ کا انتہائی ممنون ہوں گا ۔

ج ۔ آپ کی بے حد نوازش ہوگی ۔ 

د ۔  امید ہے آپ میری درخواست پر ہمدردانہ غور فرمائیں گے ۔

ہ ۔ اللہ آپ کا اقبال بلند رکھے۔ 

نوٹ : ” برائے مہربانی”  ہرگز نہ لکھیں بلکہ ” براہِ مہربانی ” لکھیے کیونکہ دونوں کے معنی مفہوم میں تضاد ہے ۔ “برائے مہربانی” کا مطلب ہے “مہربانی کے لیے “جبکہ ” براہِ مہربانی “کا مفہوم ہے” مہربانی کر کے ” اس لیے مؤخر الذکر( جس کا بعد میں ذکر ہوا ) کو درست ثابت کیا جائے۔  اسی طرح ‘ مشکور ہوں” گا ہرگز نہ لکھیں بلکہ “ممنون ہوں گا” یا “شکر گزار ہوں گا” لکھیں ۔ مشکور کے لغوی معنی” شکریہ ادا کیا ہوا” اور “پسندیدہ “ہیں۔ 

( بحوالہ فیروز الغات صفحہ نمبر 1314)

درخواست کے اختتام پر صفحے کی بائیں طرف العارض ، عرض گزار  ،عرض یا درخواست گزار وغیرہ کے الفاظ تحریر کیجئے ۔  العارض یا درخواست گزار صفحے کے انتہائی بائیں طرف لکھیے ۔ پرنسپل کے نام درخواست میں درخواست گزار کے نیچے آپ کا” تابع فرما ”  “آپ کا فرمانبردار ” اور سرکاری درخواستوں میں آپ کا “نیاز مند” آپ کا مخلص تحریر کریں۔ ” تابعدار “ہرگز نہ لکھیں کیونکہ یہ تابع فرما کا متضاد ہے۔ “تابعدار ” کے معنی ہیں تابع رکھنے والا ، ماتحت رکھنے والا اور تابع فرما کے معنی حکم کا تابع فرماں برد ، مطیع ۔

(بحوالہ فیروز لغات صفحہ نمبر 358)

العارض لکھ کر اسی سطر میں انتہائی دائیں طرف تاریخ لکھیں ۔ تاریخ ہمیشہ دائیں سے بائیں اردو ہندسوں اور مہینوں میں ، اردو الفاظ میں لکھیں ۔  تاریخ کا ایک نمبر ہوتا ہے ۔ 

نوٹ : عام طور پر طالبات (لڑکیاں) درخواست لکھتے ہوئے طرز تخاطب اور القاب میں غلطی کرتیں ہیں۔ جیسے بخدمت جنابہ پرنسپل صاحبہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج الف ۔ ب ۔ج

یاد رکھیں کہ جناب عالیہ لکھنا بالکل غلط ہے طالبات حسب ذیل میں سے کوئی بھی طریقہ اپنا سکتی ہیں۔

1۔  بخدمت جناب پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج الف ۔ ب ۔ ج 

عنوان : درخواست برائے فیس معافی

جنابِ عالی ! 

2 ۔ خدمت پرنسپل صاحبہ  ،گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج الف ۔ ب ۔ ج

عنوان : درخواست برائے فیس معافی

جنابِ عالی !

نوٹ : امید کرتا ہوں کہ آپ درخواست نویسی کے اصول و ضوابط کے بارے میں جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply