خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر پر مختصر سوالات

آج کی اس پوسٹ میں ہم خوشبو کی شاعرہ اور منفرد لب و لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کی سوانح حیات ، علمی و ادبی خدمات ، شاعری اور تصانیف پر مختصر سوالات تحریر کریں گے ۔

سوال نمبر 1 : پروین شاکر کب پیدا ہوئی ؟

جواب پروین شاکر 24 نومبر 1952ء کو پیدا ہوئیں ۔ سوال نمبر 2 : پروین شاکر کہاں پیدا ہوئیں ؟

جواب پروین شاکر پاکستان کے تاریخی شہر کراچی میں پیدا ہوئیں ۔

سوال نمبر 3 : پروین شاکر کا اصل وطن کون سا ہے ؟

جواب : پروین شاکر کا اصل وطن بہار کے ضلع دربھنگہ میں لہریا سراے ہے ۔

 سوال نمبر 4 : پروین شاکر کے والد کا کیا نام ہے ؟  جواب :  پروین شاکر کے والد کا نام شاکر حسین ثاقب ہے جو خود بھی ایک اچھا شاعر تھا اور قیام پاکستان کے بعد کراچی میں آباد ہوا ۔

سوال نمبر 5 : کیا پروین شاکر کا خاندان ادبی ذوق کا حامل تھا ؟

جواب :  جی ہاں ،ان  کے نانا حسن عسکری بھی ادبی ذوق کے مالک تھے اس کے علاوہ بہار حسین آبادی ان کے خاندان کے ایک مشہور شاعر گزرے ہیں ۔

سوال نمبر 6 : پروین شاکر کی ابتدائی تعلیم پر نوٹ لکھیں ۔

جواب : پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انگریزی زبان و ادب میں گریجویشن کیا اور بعد میں انھیں مضامین میں جامعہ کراچی سے ایم ۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ پروین کم عمری سے ہی شاعری کرنے لگی تھیں اور پروین شاکر کی خوش قسمتی یہ تھی کہ شاعری میں ان کو اپنے والد کی مکمل حوصلہ افزائی حاصل رہی ۔

  سوال نمبر 7 : پروین شاکر کی ادبی زندگی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟

جواب :  پروین شاکر نے جب ادبی اور عملی زندگی میں قدم رکھا تو ان کا زیادہ تر وقت تنہائی میں گزرنے لگا ۔ ادبی لوگوں سے خط و کتابت ہوتی ۔ جن میں احمد ندیم قاسمی نام زیادہ اہم ہے ، جن کو وہ چچا ( عمو ) کہا کرتی تھیں ان کے رسالے ” فنون” میں ” بینا ” کے نام سے کالم لکھا کرتی تھیں ۔ اپنے ایک خط میں صدیقی صاحب کو لکھتی ہیں ” مجھے تو روشنی کی بس ایک ہی کرن نظر آتی ہے اور وہ ہے فن۔ مثلاً میں نے یہ جان لیا ہے کہ اللہ نے میری تخلیق اس لیے کی ہے کہ میں شعر کہوں۔ بعض لوگ ساری عمر اپنے آپ کو نہیں شناخت کرسکتے۔ اب مجھے ایک مقصد مل گیا ۔ سو اب میں یہ چاہوں گی کہ شعر مجھ سے زیادہ عمر پائیں۔ میری مجبوری تو طبعی ہے ۔ عناصر میں اعتدال کب تک رہ سکتا ہے مگر یہ اشعار ایسی کسی مجبوری سے دو چار نہیں ہونے چاہیے” ۔

سوال نمبر 8 : پروین شاکر کی چند ایک ہم عصر خواتین شاعرات کا نام بتائیں :

جواب :  کشور ناہید  ، پروین فنا سید اور فہمیدہ ریاض کے نام قابل ذکر ہیں ۔

سوال نمبر 9 : پروین شاکر کا پہلا مجموعہ کلام کون سا ہے ؟

جواب :  پروین شاکر کا پہلا مجموعہ کلام ”  خوشبو”  ہے ۔

سوال نمبر 10 : پروین شاکر کی شاعری میں نسوانی عناصر کا کہاں تک عمل دخل ہے وضاحت کریں ۔  جواب : اردو ادب میں سچے نسائی محسوسات اور جذبات کی شاعری بہت کم ہوئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اردو شاعرات نے آنکھیں بند کر کے اردو زبان میں شاعری کے مروجہ آہنگ کو اپنا لیا۔ نسائیت سے متعلق پروین کے بارے میں ذیل اقتباس سے ظاہر ہوتا ہے، یہ اقتباس ” اردو شاعری میر سے پروین شاکر تک ” کتاب سے ماخوذ ہے:  ” غزل کی دنیا میں پروین شاکر ایک عہد آفریں شاعرہ بن کر آئیں اور اپنی نسائی آواز ، چونکا دینے والے اسلوب سے اردو شاعرات میں ہلچل مچا دی۔ پروین شاکر کی شاعری میں صنف نازک کی بے چارگی اور بے بسی کا ایسا درد بھرا ہوا ہے جو اس ہرنی کے انداز سے بھرا ہوا ہوتا ہے جو چاروں طرف سے شکاریوں سے گھر چکی اور بے چارگی اور بے بسی سے نتھنے کو رگڑ رہی ہو۔ چونکہ غزالہ کے معنی ہرنی ہوتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اردو شاعری میں اس صنف سخن کو غزل کہا جانے لگا ” ۔

اسی طرح خلیق الزماں نصرت نے بھی پروین شاکر کی شاعری میں نسوانی رنگ کے بارے میں لکھا ہے کہ ” پروین شاکر کی غزلوں میں نسوانیت کی وہ چیخ چھپی ہوئی ہے جو ایک غیر مطمئن روح سے ابھری ہے۔ جو ایک طرف شاخ گل ہے تو دوسری طرف تلوار بھی ہے۔ انسانی سماج کی ایک عام عورت جو رشتوں میں بندھی ہوئی ہے۔ ایک ایسی شاخ گل ہے جس پر مرجھائے ہوئے باسی پھول لٹکے ہوئے ہیں۔ ازدواجی زندگی کی ناخوشی اور عدم توازن کے سبب ان غزلوں میں نسوانی جذبات کی حقیق عکاسی تو ملتی ہے لیکن ایسی عکاسی جو ایک با اختیار صاحب وسیلہ نسائیت کا عکس ہو۔ اس کے عہدے پر فائز ایک ایسی با اختیار تلوار کی جھنکار صاف سنائی دیتی ہے جس میں رزمیے کی نہیں مرثیے کی لے پائی جاتی ہے، جنس کی نا آسودہ تڑپ کا اظہار پایا جاتا ہے “۔

  سوال نمبر 11 : پروین شاکر کے فکر و فن کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟

جواب : اپنے تخیل کمال سے پروین شاکر نے شاعری کو نئے فکر و فن سے روشناس کروایا ۔ انھوں نے جب شاعری کے میدان میں قدم رکھا تو اس وقت کچھ خواتین شاعرات اپنی تخلیقی جلوے بکھیر چکی تھیں اور عوام میں مقبول عام تھیں۔ ایسے وقت میں پروین کیلئے قدم جمانا بہت ہی مشکل تھا مگر پروین نے ان سب کے درمیان نہ صرف اپنی انفرادیت دکھائی بلکہ ان سے ممتاز شاعرہ کی صف میں نام کمایا۔ انھوں نے اپنے  منفرد اسلوب اور منفرد لب و لہجے کو مختلف طرز دی جس کی وجہ سے انہیں ہم عصر شاعرات میں منفرد سمجھا گیا۔ ان کے اسی منفرد لہجے کی مثالیں ملاحظہ فرمایئے ۔

جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں

بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے ہیں

لڑکیاں بیٹھی ہیں پاؤں ڈال کے

روشنی ہونے لگی تالاب میں

اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے اپنے خوبصورت اور نازک خیالات کو شاعری کے ذریعے ادا کر کے اردو ادب کے دامن کو وسیع کیا اور اس میں نئی جہت کا اِضافہ بھی کیا۔

سوال نمبر 12 : پروین شاکر کی غزل گوئی پر نوٹ لکھیں ۔

جواب : غزل کی دنیا میں پروین شاکر ایک عہد آفریں شاعرہ بن کر آئیں اور اپنی نسائی آواز ، چونکا دینے والے اسلوب سے اردو شاعرات میں ہلچل مچا دی۔ پروین شاکر کی شاعری میں صنف نازک کی بے چارگی اور بے بسی کا ایسا درد بھرا ہوا ہے جو اس ہرنی کے انداز سے بھرا ہوا ہوتا ہے جو چاروں طرف سے شکاریوں سے گھر چکی اور بے چارگی اور بے بسی سے نتھنے کو رگڑ رہی ہو۔ چونکہ غزالہ کے معنی ہرنی ہوتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اردو شاعری میں اس صنف سخن کو غزل کہا جانے لگا ” ۔

سوال نمبر 13 : خلیق الزمان نصرت نے پروین شاکر کی نسوانی شاعری کو کیسے خراج تحسین پیش کیا ہے ؟

جواب :  خلیق الزماں نصرت کا کہنا ہے کہ ” پروین شاکر کی غزلوں میں نسوانیت کی وہ چیخ چھپی ہوئی ہے جو ایک غیر مطمئن روح سے ابھری ہے۔ جو ایک طرف شاخ گل ہے تو دوسری طرف تلوار بھی ہے۔ انسانی سماج کی ایک عام عورت جو رشتوں میں بندھی ہوئی ہے۔ ایک ایسی شاخ گل ہے جس پر مرجھائے ہوئے باسی پھول لٹکے ہوئے ہیں۔ ازدواجی زندگی کی ناخوشی اور عدم توازن کے سبب ان غزلوں میں نسوانی جذبات کی حقیق عکاسی تو ملتی ہے لیکن ایسی عکاسی جو ایک با اختیار صاحب وسیلہ نسائیت کا عکس ہو۔ اس کے عہدے پر فائز ایک ایسی با اختیار تلوار کی جھنکار صاف سنائی دیتی ہے جس میں رزمیے کی نہیں مرثیے کی لے پائی جاتی ہے، جنس کی نا آسودہ تڑپ کا اظہار پایا جاتا ہے ” ۔

سوال نمبر 14 : پروین شاکر احمد ندیم قاسمی کو کس نام سے پکارتی تھیں ؟

جواب : پروین شاکر احمد ندیم قاسمی کو عمو یعنی چچا کے نام سے پکارتی تھیں ۔

سوال نمبر 15 : پروین شاکر کس رسالے میں اپنا کلام لکھا کرتی تھی ؟

جواب :  پروین شاکر احمد ندیم قاسمی کے مشہور رسالہ  “فنون ” میں اپنا کلام لکھا کرتی تھی ۔

سوال نمبر 16 : رسالہ ” فنون ” میں پروین شاکر کس نام سے لکھا کرتی تھیں ؟

جواب : رسالہ  ” فنون ” میں پروین شاکر ” بینا ” کے نام سے کالم لکھا کرتی تھیں ۔

سوال نمبر 17 : پروین شاکر کی چند ایک تصنیف کا نام لکھیں ۔

جواب  : خوشبو ،صد برگ ،خود کلامی ،انکار ، کف آئینہ اور ماہ تمام وغیرہ ۔ 

سوال نمبر 18 : پروین شاکر نے کب وفات پائی ؟  جواب :  26 دسمبر 1994ء کی صبح پروین شاکر اپنے گھر سے دفتر جا رہی تھی کہ ایک کار حادثے میں وہ جان بحق ہو گئیں ۔

سوال نمبر 19 : پروین شاکر کا مزار کہاں ہے ؟ 

جواب : پروین شاکر کو اسلام آباد کے مرکزی قبرستان ایچ ایٹ میں دفن کیا گیا ۔

سوال نمبر 20 : پروین شاکر کے چند ایک مشہور اشعار لکھیں ۔ 

:جواب 

وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا

مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

 

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

 

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

 

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

 

بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے بات کی

اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لئے

نوٹ : امید ہے کہ آپ خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply