آج کی اس پوسٹ میں ہم ” خواجہ غلام فرید” کی زندگی اور شاعری کی اہم خصوصیات کے بارے میں پڑھیں گے ۔
خواجہ غلام فرید کا مختصر تعارف : پیدائش 25 نومبر 1845 ء اور وفات 24 جولائی 1901ء) چاچڑاں شریف (سابقہ ریاست بہاولپور)، بہاولپور ریاست (موجودہ پنجاب پاکستان سے تعلق رکھنے والے مشہور صوفی شاعر تھے۔ آپ کی شناخت شاعری کی صنف”کافی” ہے۔ آپ کا تعلق سلسلہ چشتیہ نظامیہ سے تھا۔ آپ نسباً قریشی فاروقی تھے- آپ کی مادری زبان سرائیکی تھی۔
خواجہ غلام فرید کی شاعری کی خصوصیات:
خواجہ غلام فرید (1845-1901) ایک عظیم صوفی شاعر اور پنجابی و سرائیکی ادب کے اہم ستونوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی شاعری میں گہرائی، معنویت اور محبت کی بے پناہ تاثیر موجود ہے۔ ان کی شاعری کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
1. تصوف اور معرفت کا پیغام
خواجہ غلام فرید کی شاعری تصوف کے اعلیٰ نظریات سے لبریز ہے۔ وہ خدا کی محبت، وحدت الوجود، اور خود شناسی کے فلسفے کو بیان کرتے ہیں۔ ان کی کافیاں عشقِ حقیقی کی گہرائیوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
2. محبت کا تصور
ان کی شاعری میں محبت ایک مرکزی موضوع ہے، چاہے وہ عشقِ حقیقی (خدا کے ساتھ محبت) ہو یا عشقِ مجازی (انسانی محبت)۔ ان کے کلام میں عشق کو کائنات کی اصل حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
3. فطرت سے محبت
خواجہ غلام فرید فطرت سے گہری محبت رکھتے تھے، اور ان کی شاعری میں دریا، صحرا، باغات، اور پرندوں کا ذکر بارہا ملتا ہے۔ وہ فطرت کے حسن کو خدا کی قدرت کی علامت کے طور پر دیکھتے تھے۔
4. سرائیکی اور پنجابی زبان کا استعمال
ان کی شاعری زیادہ تر سرائیکی زبان میں ہے، جو ان کے کلام کو ایک منفرد علاقائی اور ثقافتی پہچان دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ان کی شاعری میں پنجابی اور دیگر مقامی زبانوں کا بھی رنگ جھلکتا ہے۔
5. عوامی انداز
خواجہ غلام فرید کی شاعری میں عام انسانوں کے جذبات، احساسات، اور مسائل کا ذکر بھی ملتا ہے۔ ان کے کلام میں سادگی اور اثر انگیزی ہے جو ہر طبقے کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
6. کافیاں
انہوں نے زیادہ تر کافیاں لکھیں، جو مختصر لیکن معنوی لحاظ سے بھرپور ہیں۔ ان کی کافیاں آج بھی گائی جاتی ہیں اور صوفی موسیقی کا اہم حصہ ہیں۔
7. انسانیت اور بھائی چارے کا درس
خواجہ غلام فرید کے کلام میں مذہب، ذات پات، اور فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر انسانیت، محبت، اور بھائی چارے کا پیغام دیا گیا ہے۔
8. سادگی اور روانی
ان کے الفاظ سادہ لیکن نہایت گہرے ہوتے ہیں۔ ان کی شاعری کا انداز اتنا رواں اور دلکش ہے کہ وہ پڑھنے اور سننے والوں کو مسحور کر دیتا ہے۔
9. درد و سوز
خواجہ غلام فرید کے کلام میں عشق کی شدت اور جدائی کے درد کا خوبصورت اظہار ملتا ہے، جو ان کے کلام کو دل سے محسوس کرنے والے کے لیے اور زیادہ متاثر کن بنا دیتا ہے۔
10. موسیقیاتی پہلو
ان کی شاعری میں ایک خاص موسیقیاتی آہنگ پایا جاتا ہے، جو صوفیانہ گائیکی کے لیے نہایت موزوں ہے۔
خواجہ غلام فرید کی شاعری نہ صرف ادب بلکہ صوفیانہ فلسفے اور ثقافت کا بھی ایک قیمتی خزانہ ہے، جو آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں کو روشنی عطا کرتی ہے۔
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.