حیدر علی آتش کی شاعری ، سوانح حیات ، فکری و فنی خدمات ، لکھنؤ کا نمائندہ شاعر اور تصانیف پر مختصر سوالات تحریر کریں ۔
سوال نمبر 1 : خواجہ حیدر علی آتش کب پیدا ہوئے؟
جواب : خواجہ حیدر علی آتش 1764ء میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 2 : خواجہ حیدر لیا آتش کہاں پیدا ہوئے؟ جواب : خواجہ حیدر علی آتش ہندوستان کے شہر فیض آباد میں پیدا ہوئے ۔
سوال نمبر 3 : خواجہ حیدر علی آتش کے والد کا نام کیا تھا ؟
جواب : خواجہ حیدر علی آتش کے والد کا نام خواجہ علی بخش تھا ۔
سوال نمبر 4 : حیدر علی آتش کس مشہور شاعر کے شاگرد شاگرد خاص تھے ؟
جواب : خواجہ حیدر علی آتش شیخ غلام ہمدانی مصحفی مشہور غزل گو شاعر کے شاگرد خاص تھے ۔ سوال نمبر 5 : ہمدانی مصحفی کی کس کتاب میں آتش کی تاریخ پیدائش درج ہے ؟
جواب : مصحفی کی کتاب” ریاض الفصحا “میں حیدر علی آتش کی تاریخ پیدائش درج ہے ۔
سوال نمبر 6 : حیدر علی آتش کی ابتدائی تعلیم و تربیت پر نوٹ لکھیں ۔
جواب : آتش کی تعلیم کا سلسلہ اس دور کے رواج کے مطابق گھر سے ہی ہوا ۔ ابھی جوان بھی نہ ہونے پائے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ تعلیم کا سلسلہ معقول حد تک چلتا رہا۔ ابتدائے موزونی طبع سے فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں شعر کہنے لگے۔ مولانا محمد حسین آزاد آتش کے بارے میں لکھتے ہیں : ” ابتدائی عمر اور استعداد علمی تکمیل کو نہ پہنچی تھی کہ طبیعت مشاعروں میں جوش دکھانے لگی۔ اس وقت دوستوں کی تائید سے درسی کتابیں دیکھیں ، باوجود اس کے کافیہ کو کافی سمجھ کر آگے پڑھنا فضول سمجھا ” ۔ ابتدا میں آتش اردو شاعری سے زیادہ فارسی گوئی کی طرف مائل تھے لیکن جب اُردو کی طرف آئے تو ایسے آئے کہ پھر فارسی گوئی بالکل ہی ترک کر دی۔
سوال نمبر 7 : حیدر علی آتش کی ظاہری وضع قطع (شکل و صورت) کیسی تھی ؟ بیان کریں ۔
جواب : خواجہ حیدر علی آتش گورے، چٹے، خوب رو اور جوانِ رعنا تھے۔ ہمدانی مصحفی نے انھیں ” وجیہ و مہذب الاخلاق ” لکھا ہے ۔ ابھی جوان بھی نہ ہونے پائے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ تعلیم کا سلسلہ معقول حد تک چلتا رہا۔ ابتدائے موزونی طبع سے فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں شعر کہنے لگے۔
سوال نمبر 8 : حیدر علی آتش دبستان لکھنو کا نمائندہ ہے یا دبستان دلی ؟ دبستان لکھنؤ کا نمائندہ شاعر آتش ہے یا ناسخ ؟
جواب :8 ۔آتش اور ناسخ کا زمانہ ایک ہی ہے ۔ دونوں اچھے دوست ہونے کے ساتھ ساتھ شاعرانہ رقابت بھی رکھتے تھے ۔ برسوں اکٹھے نوکری بھی کی اور مزاج میں بھی کسی حد تک مماثلت پائی جاتی تھی مگر آخیر عمر میں آتش درویشی اور قناعت کی زندگی کی طرف مائل ہوئے اور ناسخ امیر زادوں کے استاد مقرر ہوئے تو دونوں کی مزاجی مماثلت جدا ہو گئی مگر پھر بھی ان دونوں کی شاعری پڑھ کر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ لکھنؤ کا نمائندہ شاعر کسے کہیں اور دلی کا نمائندہ شاعر کسے کہیں ۔ تو آئیے چند ایک مفکرین کی آرا اس معاملے میں پڑھتے ہیں تا کہ یہ مشکل آسانی سے دور کر سکیں ۔
دبستان لکھنؤ کی صحیح نمائندگی کا جہاں تک تعلق ہے اس سلسلے میں امام بخش ناسخ اور آتش کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سید عبد اللہ محاکمہ کرتے ہوئے آتش کوترجیح دیتے ہیں اور لکھتے ہیں: ” میں تو یہ کہوں گا کہ لکھنوی ادب اور شاعری کا صحیح نمائندہ آتش ہی تھا ناسخ نہ تھا۔ کیونکہ آتش کے کلام میں اسی زندگی کی لطافتوں کی روح کھچ کر اس طرح جلوہ گر ہو گئی ہے جس طرح شراب کے جوہر میں شراب روح کی طرح کشید ہو کر سراپا لطافت بن جاتی ہے اور اگر غور کیا جائے تو آتش کی شاعری لکھنوی شاعری کی ہی روح ِ لطیف ہے۔ آتش ہی لکھنؤ کا وہ بڑا شاعر تھا جس نے لکھنؤ کے مشاعروں کے لیے بھی لکھا اور اپنے لیے بھی شاعری کی اور اس کی یہی شاعری ہے جس میں لکھنؤ کا وہ ادب پیدا ہو گیا ہے جس کی حیثیت مستقل ہے۔ ” سوال نمبر 9 : رام بابو سکسینہ حیدر علی آتش کو کیسے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ؟
جواب : رام بابو سکسینہ آتش کو ایسے الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں کہ ” میر و غالب کے بعد اگر کسی کا مرتبہ ہے تو وہ آتش ہیں” ۔
سوال نمبر 10 : کلیم الدین احمد نے آتش کے بارے میں کیسا نظریہ پیش کیا ہے ؟
جواب : کلیم الدین احمد اپنے مخصوص انداز میں آتش کو یوں خراج تحسین پیش کیا ہے کہ ” ہر ذی فہم واقف ہے کہ آتش شاعر تھے اور ناسخ شاعری کے لیے تخلیق نہیں کیے گئے تھے ۔
سوال نمبر 11 : آتش کی شاعری کی نمایاں خصوصیات بیان کریں ۔
جواب : 10 ۔ آتش کو عبوری دور کا شاعر بھی کہا جاتا ہے ۔ اس واسطے کہ ان کے کلام میں دونوں دبستانوں( دلی اور لکھنؤ) کی شعری روایات اور خصوصیات بالعموم ملتی ہیں ۔ آتش کے ہاں لکھنویت عام لکھنؤی شاعروں سے بہت مختلف ہے ۔ اس میں وہ عریانی اور فحاشی نہیں ہے جو لکھنؤ شعراء کا وصف ہے بلکہ اس کے مقابلے میں ایک سنبھلا سنبھلا سا انداز ہے ۔ آتش مصحفی کے شاگرد تھے ۔ اس لیے ان کی طرح عام لکھنؤی طرز سے دامن بچا لیتے ہیں ۔ آتش کی زبان صاف اور شستہ ہے ۔ حسن تغزل ، صنائع بدائع کا ماہرانہ استعمال ، صوفیانہ رنگ ، آتش بیانی اور تشبیہات و استعارات آتش کے کلام کی نمایاں خصوصیات ہیں ۔
سوال نمبر 12 : فراق گورکھپوری نے آتش کے بارے میں کیسا نظریہ پیش کیا ہے ؟
جواب : 11 ۔ فراق گورکھپوری آتش کے کلام کے بارے میں یوں رقم طراز ہیں: ” آتش کے یہاں دو طرح کے اشعار ہیں ایک وہ جن میں آتش کی انفرادی گرما گرمی اور کڑک اور دوسرے وہ جن میں آتش نے مصحفی کے رنگ کو چمکایا ہے ” ۔
سوال نمبر 13 : ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی آتش کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟
جواب : اب ڈاکٹر ابوللیث صدیقی کی رائے بھی سنتے ہیں:
“آتش کے یہاں عام لکھنوی رنگ کے اشعار کافی ہیں لیکن اکثر اشعار میں درد و تاثر ہے۔”
سوال نمبر 14 : آتش کی تصانیف کون کون سی ہیں؟ بیان کریں ۔
جواب : آتش نے دو دیوان اردو زبان کو دیے ۔ ایک دیوان ان کی زندگی میں ہی شائع ہوا اور دوسرا ان کی موت کے بعد ان کے ایک دوست نے شائع کروا کر دوسرے دیوان کے ساتھ ملا دیا۔
سوال نمبر 15 : آتش کا دوسرا دیوان ان کے کس دوست نے شائع کروایا ؟
جواب : آتش کے دوست میر خلیل علی نے آتش کا دوسرا دیوان شائع کروایا ۔
سوال نمبر 16 : ڈاکٹر خلیل الرحمن اعظمی نے آتش کو کن الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے ؟
جواب : 15 ۔ڈاکٹر خلیل الرحمن اعظمیٰ نے بھی اپنی تصنیف “مقدمہ کلا م آتش” میں یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ ” آتش ہی لکھنوی دبستان کی نمائندگی کا حق رکھتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ ناسخ کے پاس صرف کرتب تھا استادی اور زبان دانی کا دعویٰ تھا۔ لیکن آتش اس کے علاوہ بھی بہت کچھ تھے۔ وہ وجدان اور احساس جمال کے مالک تھے ۔ آتش کا کلام سونے پر سہاگہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ناسخ تخلیقی قوت کے فقدان کی وجہ سے ذہنی ورزش کی طرف مائل رہے۔ اس لیے ان کا کلام زندگی سے دور جا پڑا اور اس میں کوئی رس باقی نہ رہا۔ “
سوال نمبر 16 : ڈاکٹر خلیل الرحمن اعظمی نے آتش کے بارے میں کون سی کتاب لکھی ہے ؟
جواب : ڈاکٹر خلیل الرحمن اعظمی نے آتش کے بارے میں کتاب ” مقدمہ کلام آتش ” لکھی ۔
سوال نمبر 17 : شیخ غلام ہمدانی مصحفی نے اپنے شاگرد آتش کو کس نام سے پکارا تھا؟
جواب : شیخ غلام ہمدانی مصحفی نے اپنے شاگرد آتش کو” عظیم شاعر ” کے نام سے پکارا تھا ۔
سوال نمبر 18 : آتش نے کب وفات پائی ؟
جواب : آتش نے 1846ء کو وفات پائی ۔
سوال نمبر 19 : آتش کی تجہیز و تکفین کا انتظام کس نے کیا ؟
جواب : آتش کی تجہیز و تکفین کا انتظام ان کے ایک دیرانہ دوست میر خلیل علی نے کیا ۔
سوال نمبر 20 : آتش کو کہاں دفن کیا گیا ؟
جواب : آتش کو ان کے گھر میں ہی دفن کیا گیا ۔
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.