جنس اور عدد کے لحاظ سے تذکیر و تانیث ک

آج کی اس پوسٹ میں ہم تذکیر و تانیث کے بارے میں پڑھیں گے ۔ تذکیر و تانیث کے قواعد کے لحاظ سے اصول و ضوابط کی وضاحت مثالوں سے کریں گے ۔ 

جنس اور عدد کے لحاظ سے تذکیر و کسے کہتے ہیں 

مثالوں سے وضاحت کریں ۔

جنس : جملے کی صحت اور فعل اور فاعل کے مطابق جیسے ضروری فوائد کے لیے تذکیر و تانیث کے اصول و قواعد یاد رکھنا اور ان کی پابندی ضروری ہے ۔ اردو میں اسم کی صرف دو جنس ہیں۔ مذکر اور مؤنث یعنی ہر اسم چاہے وہ جاندار کے لیے ہو یا بے جان کے لیے یا تو وہ مذکر ہوگا یا مؤنث ۔

مذکر نر( مرد) کو اور مؤنث مادہ ( عورت) کو کہتے ہیں یعنی اسم مذکر وہ ہے جو نر کے معنوں میں استعمال ہو اور مؤنث مادہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ عام طور پر تذکیر و تانیث بول چال اور زبان دان لوگوں کے ذریعے اور رواج کی بنیاد پر معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن قواعد جاننے والوں نے کچھ قانون اور قاعدے بھی بنائے ہیں۔

کچھ اسم ایسے ہیں جو مذکر بولے جاتے ہیں اور ان کے مقابلے میں مؤنث نام بھی ہیں۔ جیسے :- باپ، ماں، میاں ، بیوی ، بیل ، گائیں، بادشاہ ، ملکہ اور راجہ رانی ۔ وغیرہ ۔

کچھ اسم مذکر بولے جاتے ہیں اور ان کے مقابلے میں مؤنث اسم نہیں بولے جاتے ۔

جیسے :- درویش ، شاہ بالا ، بابا ، بچھونا ، فرش اور ان مذکر الفاظ کے مونث نہیں بن سکتے ۔ 

کچھ اسم مؤنث بولے جاتے ہیں اور ان کے مقابلے میں مذکر اسم نہیں بولے جاتے ۔

جیسے :- باجی ، آیا ، دائی ، سہاگن ، انا اور سوت وغیرہ ۔ ان الفاظ کے مذکر نہیں بن سکتے ۔

کچھ اسم صرف مذکر بولے جاتے ہیں اور ان کی صفت مادہ لگا کر مؤنث بنا لیتے ہیں۔

جیسے :- کوا ، اژدھا ، خرگوش، باز ، چیتا ، نیولہ، ہدہد ، گینڈا ، سرخاب اور جانور وغیرہ ۔

کچھ اسم صرف مؤنث بولے جاتے ہیں اور نر اور مادہ دونوں مراد لیے جاتے ہیں ۔ لیکن ان کی تعریف صفت نر سے بھی کی جاتی ہے۔

جیسے :- چیل ، مینا ، کوئل ، فاختہ ، لومڑی ، چھپکلی ، گلہری ، مرغابی ، تتلی ، چکور اور دیمک وغیرہ ۔

تمام دنوں کے نام مذکر ہیں سوائے جمعرات کے ۔

جیسے :- ہفتہ ، اتوار  ،پیر ، منگل ، بدھ اور جمعہ مگر جمعرات کو مؤنث بولتے ہیں۔ 

تمام اوقات سوائے رات کے مذکر ہیں۔

مثلاً :- منٹ ، گھنٹہ ، مہینہ ، سال ، سن اور سنہ مگر رات کو مؤنث بولتے ہیں۔

پہاڑ اور پتھر اور ان کی تمام قسموں کے نام مذکر بولے جاتے ہیں۔

جیسے:-  زمرد ، یاقوت ، فیروزہ ، ہیرا ، پکھراج ، ہمالہ اور قراقرم وغیرہ ۔

شہروں کے نام مذکر ہیں۔

جیسے:-  لاہور ، کراچی ، پشاور ، اسلام اباد ، سرگودھا اور کوئیٹہ وغیرہ ۔

دریاؤں کے نام مذکر بولے جاتے ہیں۔

مثلاً :- راوی ، جہلم ، جناب اور ستلج وغیرہ ۔

تمام ندیوں کے نام مؤنث بولے جاتے ہیں۔ تارا یا ستارہ کی طرح تمام ستاروں کے نام مذکر بولے جاتے ہیں ۔

جیسے :- زہرا ، مریخ ، چاند اور سورج وغیرہ ۔

تمام زبانوں اور نمازوں کے نام مؤنث بولے جاتے ہیں ۔

جیسے :- فارسی ، عربی ، اردو ، پشتو ، فجر ، ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء وغیرہ ۔

بے جان چیزوں کے مذکر اسماء :-

بے ہوش ، درد ، نسخہ ، پرہیز ، عیش ، فوٹو ، اخبار ، لالچ ، تار ، لفافہ ، خط ، ٹکٹ ، کارڈ ، مرض ، مزاج ، علاج ، فیض ، مرہم ، ماضی ، انتظار ، کلام اور ارتقا وغیرہ ۔

بے جان اسماء جو مونث بولے جاتے ہیں:- 

جامن ، دوا ، پیاز ، بھوک ، پیاس ، ترازو ، بارود ، راہ ، گھاس ، سرسوں ، کیچڑ ، پتنگ ، سائیکل ، چھت  اور آواز وغیرہ ۔

بناوٹ کے قاعدے :- 

بول چال میں رائج تذکیر تانیث کے علاوہ چند قواعد ایسے ہیں جن سے مذکر نام مؤنث اور مؤنث اسماء مذکر کہلائے گا ۔

مذکر بنانے کے قاعدے :- 

( الف ) ” الف ”  اور ” ہ ” کے لائقے اور لاحقے سے پہلے والے حرف پر زبر سے جو لفظ بنتے ہیں وہ مذکر بولے جاتے ہیں۔ 

جیسے :-  (راج  سے راجہ) ، ( پیار سے پیارا ) ، (خاتم سے خاتمہ ) اور(داخل سے داخلہ)  وغیرہ ۔

( ب ) یائے نسبتی کا لاحقہ لگنے سے لفظ مذکر بولتے ہیں۔ 

جیسے :- ( تیل سے تیلی ) ، (شکار سے شکاری ) ، ( بھنگ سے بھنگی ) اور ( سیاہ سے سیاہی) وغیرہ ۔

( ج ) “الفبڑھا کر جیسے :- بھینس سے بھینسا اور بطخ سے بتخا وغیرہ ۔

( د ) ” وئی ”  لگا کر بہن سے بہنوئی اور نند سے نندوئی وغیرہ ۔

( ھ ) وہ اسم جن کے آخر میں پن ۔ پنا آپ اور آپا ہو ان کو مذکر بولتے ہیں۔ 

جیسے :-  بھولپن ، بچپن ، بچپنا ، ملاپ اور جلاپا وغیرہ۔ 

( و )  جن اسماء کے آخر میں ” زار ” اور ” ستان ” کے لاحقے ہوں مذکر ہوتے ہیں ۔ 

مثلاً گلزار ، مرغزار ، گلستان اور پاکستان وغیرہ ۔

( ز ) وہ حاصل مصدر جن کے آخر میں لاحقہ” آؤ ” ہو ۔

جیسے :-  جھکاؤ ، لگاؤ اور بہاؤ وغیرہ ۔ 

مؤنث بنانے کے قاعدے :-

( الف ) ” ی ”  کے لاحقے سے بننے والے اسماء عام طور پر مؤنث بولے جاتے ہیں ۔

جیسے :-  آرمی ، شہزادی اور کبوتری وغیرہ ۔

( ب ) بعض مذکر اسم میں ” ن ” کا لاحقہ لگانے سے اسم مؤنث بناتے ہیں ۔

جیسے :- سنار سے سنارن اور کمھار سے کمھارن وغیرہ ۔

( ج ) ” انی ” لگانے سے جیسے سیدانی ،  شیخانی ، جیٹھانی اور دیورانی وغیرہ ۔

( د ) ( نی )  لگا کر مؤنث جیسے ڈوم سے ڈومنی ، اونٹ سے اونٹنی ، شیر سے شیرنی ، مور سے مورنی اور جمعدار سے جمعدارنی وغیرہ ۔

( ھ ) وہ حاصل مصدر جن کے آخر میں ان ، آن  اور وٹ ہو جیسے :- اٹھان ، نپان ، بناوٹ  اور کھچاوٹ وغیرہ ۔

( و ) “گاہ ” کا لاحقہ اسم مؤنث کی علامت ہے جیسے :- درگاہ ، قتل گاہ ، سجدہ گاہ ، رسد گاہ ، بندر گاہ اور  تخت گاہ وغیرہ ۔

( ز ) “ش ” کا لاحقہ بھی اسم مؤنث بناتا ہے جیسے :- کوشش  اور بینش وغیرہ ۔

( ح) وہ اسما جن کے آخر میں ” ہ ” ہو  جیسے :- والدہ ، معلمہ ، ملکہ اور خادمہ وغیرہ ۔

( ط) وہ عربی مصادر جن کے آخر میں ”  الف ” جیسے :-  وفا ،  دعا ، صفا اور خطا وغیرہ ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ تذکیر و تانیث سے متعلق تمام معلومات حاصل کر چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

 شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply