تذکیر و تانیث کی وضاحت

آج کی اس پوسٹ میں ہم تذکیر و تانیث کے اصول و ضوابط اور قوانین کے بارے میں پڑھیں گے ۔ 

سوال: تذکیر و تانیث کی تعریف ، مثالیں اور قواعد و ضوابط بیان کریں ۔

تذکیر و تانیث کو آسان لفظوں میں مذکر اور مونث بھی کہتے ہیں ۔ ان کی تعریف ، مثالیں اور اصول و قواعد درج ذیل ہیں:-

مذکر: وہ اسم جو نر(مرد) کے لیے بولا جائے مذکر کہلاتا ہے۔

جیسے:-  مرد، شیر ،گھوڑا، بیل ،چچا اور سید وغیرہ۔ 

2 ۔ مونث :- وہ اسم جو مادہ( عورت ) کے معنوں میں بولا جائے مونث کہلاتا ہے ۔

جیسے:-  عورت، شیرنی، گھوڑی، گائے، چچی اور سیدانی وغیرہ۔ 

چند اہم اصول و قواعد :-

اردو زبان میں ہر جاندار اسم مذکر کے مقابل اسم مونث ابتدا ہی سے رائج ہے ۔ بے جان اسموں کے مذکر مونث استعمال کرنے کے لیے کچھ قاعدوں کی اور کچھ اہل زبان کے روزمرہ کی پیروی ضروری ہے ۔ جاندار اسموں کے لیے مذکر سے مونث بنانے کے کچھ قاعدے حسب ذیل ہیں :-

1۔ ایسے اسم جن کے مذکر کے مونث مستعمل ہیں ۔ مثلاً ماموں  سے ممانی ، باپ سے ماں ، بہنوئی سے بہن ، سسر سے ساس ، شوہر سے بیوی، شہزادہ سے شہزادی، خاوند سے بیوی، میاں سے بیوی، بوڑھا سے بڑھیا ، نانا سے نانی، بادشاہ سے ملکہ، ابا سے اماں، دادا سے دادی اور رنڈوے سے بیوہ وغیرہ ۔

2 ۔ جن جاندار مذکر اسموں کے آخر میں” الف” اور “ہ ” ہو اسے ” ی ” سے تبدیل کر کے مونث بنا لیتے ہیں۔

جیسے:-؛ لڑکا سے لڑکی ، بھتیجا سے بھتیجی ،  بندہ سے بندی ، صاحب زادہ سے صاحب زادی، کنوارا سے کنواری، جولاہا سے جولاہی ، چچا سے چچی،  نانا سے نانی،  پوتا سے پوتی نواسا سے نواسی ، بیٹا سے بیٹی ، پھوپھا سے پھپی اور تایا تائی وغیرہ ۔

3 ۔ بعض جاندار مذکر اسموں کے آخر میں ” ن  ” ، ” انی ” اور ” ی ”  لگا دینے سے مونث بنا لیتے ہیں۔

جیسے :-؛ گھسیارا سے گھسیارن ، دیور سے دیورانی، چمار سے چمارن ، جیٹھ سے جٹھانی، سنار سے سنارن ، مہتر سے مہترانی ، کمار سے کمہاری،  فرنگی سے فرنگن ، گوجر سے گوجری ، دلہا سے دلہن اور ملا سے ملانی وغیرہ۔

4 ۔  عربی جاندار اسم مذکر کو مونث بنانے کے لیے اس کے آخر میں” ہ ”  لگا دینے سے مونث بنا لیتے ہیں۔ 

جیسے:-  ملازم سے ملازمہ ، ملزم سے ملزمہ،  معلم سے معلمہ ، طالب علم سے طالبہ،  خادم سے خادمہ اور محبوب سے محبوبہ وغیرہ ۔

5 ۔ مندرجہ ذیل بے جان اسما مذکر بولے جائیں گے ۔

جیسے:-  تار ، مزاج  ،لالچ ، قلم ، انتظار ، مرہم،  درد ، دہی،  ٹکٹ، پرہیز ، جھاگ ، جی،  ہوش،  قبض ، مرض ، عیش،  اخبار ، کلام ،  فوٹوگرافر اور  فعل ماضی وغیرہ ۔

6 ۔ بعض جاندار اسم جو نر اور مادہ دونوں صورتوں میں مذکر بولے جاتے ہیں ۔

جیسے :- کوا ، جگنو ، گدھ ، نیولا ، مگر مچھ،  طوطا ،  باز ، کھٹمل،  گرگٹ ، مچھر ، خرگوش،  بگلہ ،اژدھا ،  ممولا،  بھیڑیا ، چیتا اور  الو وغیرہ۔

7 ۔   بعض جاندار اسم جو نر اور مادہ دونوں حالتوں میں مونث بولے جاتے ہیں۔

جیسے:-  مچھلی، چیل، چکور ، چھپکلی، چمگادڑ ، فاختہ، قمری ، مینا  اور تتلی وغیرہ۔ 

8 ۔  وہ بے جان اسم جو مونث بولے جاتے ہیں۔ 

جیسے :- جھاڑو ، سوچ ، چھاچھ ، سائیکل،  تپ ( بخار ) ، بسم اللہ،  پیاز ، ترازو ، بہشت،  مہراب ، بکواس ، چھنکار ، ڈکار ، ڈاک ، دوا ، میز ، کیچڑ اور  گھاس وغیرہ ۔ 

9 ۔  بعض اسم جو مذکر اور مونث دونوں کے لیے بولے جاتے ہیں انہیں مشترک کہا جاتا ہے ۔

جیسے:-  وزیر ، مسافر، دوست، دشمن ، چور ، یتیم، مہمان اور میزبان وغیرہ۔ 

10 ۔  بعض اسم مذکر اور مونث دونوں طرح بولے جاتے ہیں اور دونوں طرح سے صحیح ہیں ۔

جیسے:-  نشوونما ، فکر ، مالا ، آغوش ، طرز ، سانس اور بلبل وغیرہ ۔

نوٹ : امید ہے کہ آپ تذکیر و تانیث کے قواعد و ضوابط جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔

 شکریہ


Discover more from Shami Voice

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply