آج کی اس پوسٹ میں ہم اردو ادب کی مشہور تحریک ” انجمن پنجاب اردو ” کے پس منظر ، مقاصد اثرات مشاعرے اور اردو ادب پر اس تحریک، کے اثرات کا جائزہ لیں گے ۔
انجمن پنجاب تحریک کا تعارف : سال1857کے ہنگامے کے بعد ملک میں ایک تعطل پیدا ہو گیا تھا۔ اس تعطل کو دور کرنے اور زندگی کو ازسر نو متحرک کرنے کے لیے حکومت کے ایماء پر مختلف صوبوں اور شہروں میں علمی و ادبی سوسائٹیاں قائم کی گئیں ہیں۔ سب سے پہلے بمبئی، بنارس ،لکھنؤ، شاہ جہاں پور، بریلی اور کلکتہ میں ادبی انجمنیں قائم ہوئیں۔ ایسی ہی ایک انجمن لاہور میں قائم کی گئی جس کا پور ا نام ”انجمن اشاعت مطالب ِ مفیدہ پنجاب “ تھا جو بعد میں انجمن پنجاب کے نام سے مشہور ہوئی۔
انجمن کا قیام جنوری 1865ءمیں عمل میں لایا گیا۔ اس انجمن کے قیام میں ڈاکٹر لائٹر نے نمایاں خدمات انجام دیں۔ لاہور میں جب گورنمنٹ کالج لاہور قائم ہوا ڈاکٹر لائٹر اس کالج کے پہلے پرنسپل مقرر ہوئے۔ ڈاکٹر لائٹر کو نہ صرف علوم مشرقی کے بقاء اور احیاء سے دلچسپی تھی بلکہ انھیں یہ بھی احساس تھا کہ لارڈ میکالے کی حکمت عملی کے مطابق انگریزی زبان کے ذریعے علوم سکھانے کا طریقہ عملی مشکلات سے دو چار تھا۔ ان باتوں کی بناءپر ڈاکٹر لائٹر نے اس خطے کی تعلیمی اور معاشرتی اصلاح کا فیصلہ کیا۔ اور انجمن اشاعت مطالب مفیدہ پنجاب کی داغ بیل ڈالی ۔
انجمن پنجاب تحریک کے مقاصد : انجمن کے مقاصد میں قدیم علوم کا احیاء، صنعت و تجارت کا فروغ، دیسی زبان کے ذریعے علوم مفیدہ کی اشاعت، علمی ادبی اور معاشرتی و سیاسی مسائل پر بحث و نظر صوبے کے با رسوخ طبقات اور افسران حکومت کا رابطہ، عوام اور انگریز حکومت کے درمیان موجود بدگمانی کو رفع کرنا شامل تھا۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے مختلف مقامات پر مدارس، کتب خانے قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ رسائل جاری کیے گئے۔ سماجی اور تہذیبی، اخلاقی، انتظامی اور ادبی موضوعات پر تبادلہ خیال کے لیے جلسوں کا اہتمام کیا
انجمن پنجاب کے اردو ادب پر اثرات: انجمن پنجاب نے ادب پر جو گہر ے اثرا ت مرتب کیے۔ ان کا مختصر ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ ابتداءمیں ذکر ہو چکا ہے۔ کہ انجمن پنجاب کے قیام کا بنیادی مقصد قدیم مشرقی علوم کا احیا اور باشندگان ملک میں دیسی زبان کے ذریعے علوم مفیدہ کی اشاعت وغیرہ تھی۔ اس کے لیے طریقہ کار یہ اپنایا گیا کہ انجمن کے جلسوں میں مضامین پڑھے جاتے تھے اور اس طریقہ کار کا بڑا فائدہ ہوا۔ اور اردو ادب پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہوئے۔
اردو شاعری پر انجمن پنجاب تحریک کے اثرات: انجمن پنجاب کے مشاعروں کی وجہ سے اردو میں نیچرل شاعری کا رواج ہوا۔ نیچرل شاعری سے مراد یہ ہے کہ ایسی شاعری جس میں مبالغہ نہ ہو، صاف اور سیدھی باتوں کو اس انداز سے بیان کیا جائے کہ لوگ سن کر لطف اندوز ہوں۔ چنانچہ انجمن پنجاب کے مشاعروں میں محمد حسین آزاد اور مولانا حالی نے اپنی نظمیں پڑھ کر اردو میں نیچرل شاعری کی بنیاد ڈالی جس کا بعد میں اسماعیل میرٹھی نے تتبع کیا۔ حالی کی نظم برکھا رت سے اس کی مثال ملاحظہ ہو۔
گرمی سے تڑپ رہے تھے جاندار
اور دھوپ میں تپ رہے تھے کہسار
تھی لوٹ سی پڑی چمن میں
اور آگ سی لگ رہی بن میں
بچوں کا ہوا تھا حال بے حال
کملائے ہوئے تھے پھول سے گال
انجمنِ پنجاب تحریک کی نمایاں شخصیات درج ذیل ہیں:
1. محمد حسین آزاد
اردو نظم نگاری میں نئی روایت کے بانی اور انجمن کے فعال رکن تھے۔
ان کی تخلیقات نے اردو شاعری کو ایک نیا اسلوب دیا۔
2. الطاف حسین حالی
سادہ اور حقیقت پسندانہ شاعری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کی نظم “برکھا رُت” انجمن کے مشاعروں میں پیش کی گئی۔
3. سر رابرٹ ایگنسن
پنجاب کے گورنر اور انجمن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تعلیمی اور ادبی سرگرمیوں کی سرپرستی کی۔
4. ڈبلیو آر ایم ہولروئیڈ
انجمن کے روحِ رواں اور اردو ادب کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
5. ڈاکٹر لیٹف
انجمن کے بانی اراکین میں شامل اور تعلیمی اصلاحات کے داعی تھے۔
یہ تمام شخصیات انجمنِ پنجاب کے مختلف پہلوؤں میں پیش پیش رہیں اور اردو ادب کی ترقی میں اہم خدمات انجام دیں۔
انجمن پنجاب کی بدولت حالی کے مزاج میں تبدیلی: انجمن پنجاب کے مشاعروں کے اثرات نے مولانا حالی کے مزاج کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان مشاعروں کے آغاز سے قبل مولانا حالی مسیحی پادری عماد الدین کے ساتھ مناظروں میں الجھے ہوئے تھی۔ لیکن ان مشاعروں نے ان کا مزاج بدلا اور وہ شاعری کی طرف متوجہ ہوئے اور مدوجزر اسلام جیسی طویل نظم لکھ ڈالی
اس طرح مجموعی طور دیکھا جائے تو انجمن پنجاب نے اردو ادب میں جدید شاعری اور تنقید پر دور رس اثرات مرتب کیے اردو نظم کی موجودہ شکل اسی ادارے کی بدولت ہے۔ اور بعد میں آنے والے شعراء اسی روایت کو آگے لے کر چلے اور اُسے مزید آگے بڑھایا
انجمن پنجاب کے مشاعرے اور ان مشاعروں کے ادب پر اثرات: انجمنِ پنجاب کے مشاعرے اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل ہیں، جنہوں نے اردو شاعری کے اسلوب اور موضوعات میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ یہ مشاعرے 1865 کے بعد لاہور میں منعقد ہوتے رہے اور اردو نظم کو مقبول بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔
: مشاعروں کا مقصد
ان مشاعروں کا بنیادی مقصد اردو شاعری کو نئی سمت دینا، شاعری میں موضوعاتی تنوع پیدا کرنا، اور شاعری کو صرف غزل تک محدود رکھنے کے بجائے نظم کے ذریعے عوامی جذبات کی عکاسی کرنا تھا۔
اہم مشاعرے اور پیش کردہ نظمیں :
1. محمد حسین آزاد اور الطاف حسین حالی نے ان مشاعروں میں اپنی نظمیں پیش کیں، جن میں فطرت، انسانی جذبات، اور سماجی مسائل کو اجاگر کیا گیا۔
محمد حسین آزاد کی نظموں میں قدرتی مناظر اور انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کی گئی۔
الطاف حسین حالی کی نظم “برکھا رُت” نے فطری شاعری کے رجحان کو فروغ دیا۔
2. مشاعروں میں پیش کی جانے والی شاعری کا مقصد سماجی شعور بیدار کرنا اور ادب کو عملی زندگی سے جوڑنا تھا۔
1. نظم کا فروغ:
انجمنِ پنجاب کے مشاعروں نے اردو نظم کو ایک الگ صنف کے طور پر متعارف کرایا۔
شاعری میں روایتی غزل کے علاوہ نئے موضوعات کو شامل کیا گیا۔
2. جدیدیت کا آغاز:
شاعری میں سادگی، حقیقت پسندی، اور مقصدیت کے اصول اپنائے گئے۔
غزل کے روایتی مضامین (عشق و عاشقی) سے ہٹ کر معاشرتی اور فطری موضوعات پر زور دیا گیا۔
3. ادب کو عوام کے قریب لانا:
انجمن کے مشاعروں نے ادب کو عوامی زندگی کے مسائل اور جذبات کا آئینہ دار بنایا۔
اردو شاعری میں ایسے موضوعات شامل کیے گئے جن سے عام لوگ زیادہ تعلق محسوس کر سکیں۔
4. ادبی تنقید کی بنیاد:
ان مشاعروں کے ذریعے شاعری کے معیارات اور اسلوب پر بحث و مباحثے کا آغاز ہوا، جس نے اردو ادب میں تنقیدی شعور پیدا کیا۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ “انجمن پنجاب اردو تحریک” کے بارے میں تفصیل سے پڑھ چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.