آج کی اس پوسٹ میں ہم نظم ” بول کہ لب آزاد ہیں تیرے” کے تمام اشعار پڑھیں گے ۔ اس نظم کے شاعر کا نام فیض احمد فیض ہے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول زباں اب تک تیری ہے
تیرا ستواں جسم ہے تیرا
بول کہ جاں اب تک تیری ہے
دیکھ کہ آہن گر کی دکاں میں
تند ہیں شعلے سرخ ہے آہن
کھلنے لگے قفلوں کے دہانے
پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن
بول یہ تھوڑا وقت بہت ہے
جسم و زباں کی موت سے پہلے
بول کہ سچ زندہ ہے اب تک
بول جو کچھ کہنا ہے کہہ لے
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.