آج کی اس پوسٹ میں ہم املا اور تلفظ کی وضاحت کریں گے کہ اس کی اہمیت و ضرورت اور اردو کو سمجھنے میں کہاں تک فائدے مند ثابت ہو سکتی ہے ۔
سوال : املا اور تلفظ کی تعریف کریں اور مختلف مثالوں کی مدد سے وضاحت کریں ۔
املا اور تلفظ:
املا رسم الخط کے مطابق الفاظ لکھنے کا عمل ۔ املا دراصل لفظوں میں صحیح صحیح حرفوں کے استعمال کا نام ہے ۔ جو طریقہ ان حرفوں کے لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہ رسم خط کہلاتا ہے۔ معروف ماہر لسانیات، رشید حسن خان املا کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :
” اردو کے رسم خط کے مطابق، لفظ میں حرفوں کی ترتیب کا تعین، ترتیب کے لحاظ سے اس لفظ میں شامل حرفوں کی صورت اور حرفوں کے جوڑ کا متعارف طریقہ؛ ان سب کے مجموعے کا نام اِملا ہے” ۔
املا اور تلفظ میں وہی صورت اختیار کی جائے جو اہل زبان میں رواج پا چکی ہو یعنی اردو میں بات کرتے ہوئے اردو ہی کا ” لب و لہجہ” اختیار کیا جائے ۔ چاہے وہ عربی زبان کے الفاظ سے متعلق ہو ، انگریزی یا کوئی اور زبان ۔ تاہم یہ اصول قران مجید اور حدیث مبارکہ پر لاگو نہیں ہوتا ۔
اہم اصول:
املا اور تلفظ کی درستی کے لیے مندرجہ ذیل اصولوں کو اپنانا ضروری ہے:
1 ۔ کسی لفظ میں جن حرفوں کو آنا چائیے، وہی لکھے گئے ہوں۔ جیسے تلاطم میں پہلا حرف ت ہے، اگر اس کو طلاطم لکھا جائے اور گزرنا میں دوسرا حرف زے ہے اگر اس کو “گذرنا” یعنی زے کی بجائے ذال سے گذرنا لکھا جائے تو یہ غلط ہو گا۔
2 ۔ لفظ میں حرفوں کو جس ترتیب سے آنا چائیے، اسی ترتیب کے ساتھ لکھنا درست ہے ۔
3 ۔ نقطے صحیح جگہ لکھے گئے ہوں۔
4 ۔ جو حرف ملا کر لکھے جاتے ہیں ان کے جوڑ کر لکھنا درست نہیں جیسے بہاولپور غلط ہے اور بہاول پور ٹھیک ہے اسی طرح غوثپور غلط ہے اور غوث پور ٹھیک ہے ۔
نوٹ : امید ہے کہ آپ املا اور تلفظ کے بارے میں جان چکے ہوں گے ۔ اگر اس پوسٹ میں آپ کو کوئی غلطی نظر آئے یا اس کو مزید بہتر کیسے کیا جائے تو کومنٹس میں ہماری ضرور اصلاح فرمائیں اور اگر اس سے متعلقہ کچھ سمجھ نہ پائیں تو بھی کومنٹس کر کے پوچھ سکتے ہیں ۔
شکریہ
Discover more from Shami Voice
Subscribe to get the latest posts sent to your email.